پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک تاریخی Strategic Mutual Defence Agreement پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کے مطابق اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو وہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔
بظاہر یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے تحفظ اور تعاون کی ضمانت ہے، لیکن اس کے دور رس اثرات خطے اور دنیا کے پاور بیلنس پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
معاہدے کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن تیزی سے بدل رہا ہے۔ ایک طرف سعودی عرب کو ایران اور اس کے حلیف گروہوں، خصوصاً حوثیوں کی جانب سے براہِ راست خطرات کا سامنا ہے، تو دوسری جانب پاکستان اپنی داخلی کمزوریوں اور معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔
اسلام آباد بار بار سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کی امداد پر انحصار کرتا رہا ہے، اور اب یہ دفاعی شراکت داری دونوں ممالک کو ایک باضابطہ اور اسٹریٹجک فریم ورک میں جوڑ دیتی ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی ہے، جبکہ چین اور روس خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ اسی بڑے جغرافیائی کھیل کا حصہ بن کر سامنے آیا ہے۔
پاکستان کے لیے فوائد
-
فوجی تحفظ اور بیک اپ
پاکستان کو سعودی عرب جیسی بڑی اسلامی طاقت کی شراکت داری ملی ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں اسلام آباد کے لیے اہم سہارا ثابت ہو سکتی ہے۔
-
معاشی امکانات
سعودی عرب ماضی میں پاکستان کو بارہا مالی امداد، قرضوں اور تیل کی فراہمی میں سہولت دیتا رہا ہے۔ اس معاہدے کے بعد یہ تعلق مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ مستقبل میں سعودی سرمایہ کاری، خصوصی پیکجز اور معاشی تعاون بڑھنے کے امکانات روشن ہیں۔
-
دفاعی صنعت کے فروغ کے مواقع
پاکستان اپنے دفاعی آلات، جیسے JF-17 تھنڈر طیارے، ڈرونز اور میزائل ٹیکنالوجی سعودی عرب کو فراہم کر سکتا ہے۔ اس سے دفاعی برآمدات میں اضافہ اور ملکی صنعت کو سہارا ملے گا۔
-
عالمی حیثیت میں اضافہ
پاکستان اب محض خطے کا حصہ نہیں، بلکہ ایک باضابطہ دفاعی بلاک کا رکن بن گیا ہے۔ اس معاہدے سے اس کی جیوپالیٹیکل اہمیت میں اضافہ ہوگا اور اسے سفارتی سطح پر زیادہ وزن ملے گا۔
سعودی عرب کے لیے فوائد
-
سیکیورٹی کی گارنٹی
سعودی عرب اب اپنی سلامتی کے لیے صرف امریکا پر انحصار نہیں کرے گا۔ پاکستان جیسے ایٹمی ملک کے ساتھ دفاعی تعاون اس کے لیے ایک مضبوط انشورنس پالیسی کے مترادف ہے۔
-
فوجی تجربہ اور مہارت
پاکستانی فوج دنیا کی تجربہ کار ترین افواج میں شمار ہوتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لے کر روایتی جنگی مہارت تک، یہ تجربہ سعودی عرب کے دفاعی ڈھانچے کو بہتر بنا سکتا ہے۔
-
طاقت کا نیا توازن
سعودی عرب کو ایران کے خلاف ایک مضبوط پارٹنر مل گیا ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتا ہے۔
بڑی طاقتوں پر اثرات
امریکا اور مغرب:
یہ معاہدہ واشنگٹن کے لیے ایک چیلنج ہے کیونکہ یہ واضح کرتا ہے کہ سعودی عرب اپنی سلامتی کے لیے صرف مغرب پر انحصار نہیں کر رہا۔ امریکا کے لیے یہ پیغام ہے کہ ریاض متبادل اتحاد بھی بنا سکتا ہے۔
چین اور روس:
دونوں طاقتیں پہلے ہی سعودی عرب اور پاکستان کے قریب ہو رہی ہیں۔ یہ اتحاد بیجنگ اور ماسکو کو خطے میں مزید اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ خاص طور پر چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کے تناظر میں یہ تعاون زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔
اسرائیل اور خطے پر اثرات
اس معاہدے کا سب سے حساس پہلو اسرائیل ہے۔ اگر مستقبل میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان کوئی کشیدگی بڑھتی ہے اور اسرائیل سعودی عرب پر حملہ کرتا ہے، تو پاکستان اس معاہدے کے تحت دفاع میں شریک ہونے کا پابند ہوگا۔
پاکستان چونکہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، اس لیے دونوں ممالک براہِ راست تصادم میں آ سکتے ہیں۔ یہ منظرنامہ مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ایک زلزلہ لا سکتا ہے۔ اس صورت میں اسرائیل کو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پاکستان جیسے ایٹمی ملک کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
بھارت کا ممکنہ ردِعمل
اگر پاکستان اسرائیل کے ساتھ کسی تنازعے میں الجھتا ہے تو بھارت اس موقع کو غنیمت سمجھ کر پاکستان پر دباؤ ڈالنے یا عسکری کارروائی کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ یوں پاکستان بیک وقت دو محاذوں پر دباؤ میں آ سکتا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے خلاف اور جنوبی ایشیا میں بھارت کے مقابلے پر۔
کئی دفاعی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ بظاہر ایک بڑی کامیابی ہے لیکن اس میں چھپے ہوئے خطرات بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق:
’اگر اسرائیل نے سعودی عرب پر حملہ کیا تو پاکستان معاہدے کے تحت ردعمل دینے پر مجبور ہوگا۔ ایسی صورت میں بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے موقع غنیمت سمجھے گا‘۔
طویل المدتی اثرات
-
نیا پاور بلاک
پاکستان–سعودی اتحاد مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک نئی اسٹریٹجک قوت ابھار سکتا ہے۔
- اسرائیل پر دباؤ
اسرائیل کو مستقبل میں سعودی عرب پر کسی ممکنہ کارروائی کے وقت پاکستان کی شراکت داری کو بھی مدنظر رکھنا پڑے گا۔
-
بھارت کے لیے موقع
پاکستان کو 2 محاذوں پر دباؤ میں لا کر بھارت اپنی پوزیشن مضبوط کر سکتا ہے۔
-
عالمی طاقتوں کی کھینچا تانی
یہ معاہدہ مغرب، چین اور روس کے درمیان نئے سفارتی کشمکش کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستان–سعودی عرب دفاعی معاہدہ بلاشبہ دونوں ممالک کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ تاہم جہاں یہ معاہدہ فوری دفاعی اور معاشی فوائد فراہم کرتا ہے، وہیں اس کے خطرات بھی اتنے ہی بڑے ہیں۔
پاکستان کے لیے اصل چیلنج یہ ہوگا کہ وہ اس شراکت داری کو اپنے قومی مفادات کے لیے استعمال کرے اور خود کو عالمی جنگی تنازعات میں غیر ضروری طور پر ملوث ہونے سے بچائے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔