قومی سلامتی کمیٹی: 9 مئی کے ذمہ داروں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے فیصلے کی تائید

منگل 16 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 9  مئی کو ہر سال قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔ ملک میں تشدد اور شر پسندی کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزرا، عسکری قیادت اور افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں تشدد اور شر پسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائیں گے۔

اجلاس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے پاک افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایجنڈے کے تحت تنصیبات پر حملے کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے۔

اجلاس نے کہا کہ ذاتی اور سیاسی فائدے کے لیے جلاؤ گھیراؤ اور فوجی تنصیبات پر حملے قابل مذمت ہیں۔ 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

اجلاس میں شر پسندوں، منصوبہ سازوں اور اکسانے والوں کو کٹہرے میں لانے پر اتفاق کیا گیا۔

کمیٹی نے سوشل میڈیا قوانین کے سختی سے نفاذ کی ہدایت کی اور کہا گیا کہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کیے جانے والے پروپیگنڈے کا سد باب کیا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے پیچیدہ اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔

اجلاس کے شرکا نے شہدا اور ان کے اہل خانہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

9 مئی کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا: وزیراعظم

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ بھی ہوا اسے پاکستان میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اس سانحہ پر انتہائی غم و غصے میں ہیں اور اسی تناظر میں آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ واقعہ کے کسی ذمہ دار کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ کون سا جتھہ تھا جس نے جناح ہاؤس جیسی عمارت کو بھی نہ بخشا۔ اس گھر میں جو سپوت مقیم تھے وہ پاکستان کی حفاظت کرتے تھے۔ میں جب وہاں پر گیا تو یقین نہیں آ رہا تھا کہ ایسا ہوا ہو گا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ منصوبہ بندی کی۔ جنہوں نے ان جتھوں کو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ پر اکسایا۔ جنہوں نے ان کو لیڈ کیا۔ جنہوں نے یہ تباہ کن کارروائیاں کیں وہ دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔

انہوں نے کہ پاکستان کا ازلی دشمن جو کارروائیاں نہ کر سکا وہ ایک جتھے نے کر دکھایا اس پر جتنا بھی غم وغصہ کیا جائے وہ کم ہے کیوں کہ شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان جتھوں نے جی ایچ کیو، آئی ایس آئی فیصل آباد کے دفتر اور دیگر عمارتوں کا رخ کیا گیا اور تباہی کی گئی۔ خواہ کتنا بھی کوئی گھمبیر واقعہ نہ ہوا ہو کبھی بھی دیکھتی آنکھ نے ایسا منظر نہیں دیکھا۔

حکومت افواج پاکستان کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کرتی ہے

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ساری صورت حال کا جائزہ لینا ہو گا۔ حکومت افواج کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی کا اظہار کرتی ہے۔ ہم جلاؤ گھیراؤ جیسی مذموم حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم کچھ بھی کر لیں شہدا کا قرض یہ قوم ادا نہیں کر سکتی۔ میں نے لاہور میں بھی یہ کہا تھا کہ جس نے بھی اس کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ایسے لوگ کسی رعایت کے قابل نہیں ہیں۔ ان کو کٹہرے میں لانا ہوگا۔ اگر وزیراعظم بھی کہے کہ ان میں سے کسی کو چھوڑ دو تو اس کا حکم بھی بھی نہ مانا جائے مگر کسی بے گناہ کو نہیں پکڑنا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے عوام کا یہ مطالبہ ہے کہ جن لوگوں نے بھی ایسا کیا ہے ان کو سزائیں دی جائیں۔ ایسا ہوگا تو پھر کوئی بھی ایسا نہیں کر سکے گا۔

قانون اپنا راستہ خود بنائے گا

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا۔ کسی نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو بچ نکلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں آئندہ کے لیے ایسے انتظامات کرنے چاہییں کہ کبھی ایسا واقعہ رونما نہ ہوسکے۔

خیال رہے کہ پیر کے روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp