سیاسی کشیدگی کے باوجود بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچوں کو جاری رکھنا عالمی کرکٹ ایونٹس کے لیے اسپانسرز کی توجہ برقرار رکھنے کا لازمی ذریعہ قرار دے دیا گیا۔
بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، تاہم بھارت اور پاکستان کا آمنا سامنا بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے تجارتی مفاد کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ تنازع، اب جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی کیسے ملے گی؟
یہ بیان سابق انگلش کرکٹر مائیکل ایتھرٹن کی اس تجویز کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو مشورہ دیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان میچز اس وقت تک محدود رکھے جائیں جب تک سیاسی حالات میں بہتری نہیں آتی۔
مائیکل ایتھرٹن نے دی ٹائمز میں اپنے کالم میں لکھا کہ اگر کبھی کرکٹ سفارت کاری کا ذریعہ تھی تو اب یہ سیاسی تنازعات اور پروپیگنڈے کا ہتھیار بن چکی ہے۔ کھیل کو تجارتی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنا کسی طور درست نہیں، اور جب یہ روایتی رقابت معاشی فائدے کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اس کی کوئی اخلاقی توجیہ باقی نہیں رہتی۔
انہوں نے مزید کہاکہ آئندہ نشریاتی حقوق کے معاہدوں کے لیے آئی سی سی کو شفاف طریقے سے فکسچر تیار کرنے چاہییں، اور اگر دونوں ٹیمیں ہر ایونٹ میں آمنے سامنے نہیں آتیں تو اسے قبول کیا جانا چاہیے۔
ایتھرٹن کے تبصروں کا پس منظر حالیہ ایشیا کپ تنازع ہے، جہاں پاکستان اور بھارت تین بار آمنے سامنے آئے۔ تینوں میچوں میں بھارت نے کامیابی حاصل کی، مگر میچوں کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کے رویے پر تنقید کی گئی۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے بھی گریز کیا۔
ایتھرٹن کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ یہ باتیں کہنا آسان ہیں لیکن عملی طور پر ممکن نہیں۔
ان کے بقول آپ تجویز تو دے سکتے ہیں، مگر کیا اسپانسرز اور براڈکاسٹرز اس پر راضی ہوں گے؟ آج کے تجارتی دور میں اگر کوئی بڑی ٹیم ٹورنامنٹ سے ہٹ جائے تو اسپانسرز کو راغب کرنا قریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
سال 2025 کے دوران پاکستان اور بھارت 4 بار ایک دوسرے کے مدِ مقابل آئے۔ پہلے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں اور پھر ایشیا کپ کے تین مقابلوں میں۔ دونوں ٹیمیں اب اگلے برس یعنی 2026 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں بھی آمنے سامنے ہوں گی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز کئی برسوں سے معطل ہیں، اور ان کا آمنا سامنا صرف آئی سی سی اور اے سی سی کے زیرِ اہتمام کثیرالجہتی ٹورنامنٹس تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بار جب دونوں ٹیمیں میدان میں اترتی ہیں تو دنیا بھر میں کروڑوں ناظرین کی توجہ حاصل کرتی ہیں، جس سے نشریاتی اداروں اور اسپانسرز کو زبردست تجارتی فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کس منہ سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلے گا، اسدالدین اویسی نے سوال اٹھا دیا
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ 2026 کا ٹی20 ورلڈ کپ بھارت میں ہوگا، لیکن پاکستان اپنی میزبانی کی شرائط کے مطابق اپنے میچز سری لنکا میں کھیلے گا، کیونکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرزمین پر نہ کھیلنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔