عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر ان کی کسی بات سے کسی کو دکھ یا رنج پہنچا ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں، کیونکہ ان کی نیت کسی کی تضحیک یا بے ادبی نہیں تھی۔
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ان کی تقریر کا مقصد صرف ایوانِ بالا کی بالادستی کا اصول اجاگر کرنا تھا، نہ کہ کسی فرد یا ادارے کو نشانہ بنانا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق کے فیصلے کے برعکس کے پی حکومت نے ایمل ولی کو سیکیورٹی فراہم کردی
ایمل ولی خان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہاکہ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے گزشتہ روز ان کی تقریر سے قبل وزیراعظم کے ساتھ ان کی ملاقات کا ذکر کیا تھا، جس پر وہ وضاحت دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ ملاقات دراصل وزیراعظم کے دورہ امریکا سے متعلق بریفنگ تھی۔
وفاقی وزیرِ قانون، اعظم نذیر تارڑ نے کل میری تقریر سے قبل وزیراعظم کے ساتھ میری ملاقات، جو دراصل ان کے دورۂ امریکہ پر بریفنگ تھی کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے میں ضروری وضاحت دینا چاہتا ہوں۔ باقی، جمعرات کو لگائے گئے الزامات کا جواب تفصیل سے دوں گا۔
سینیٹ آف پاکستان میں تقریر کے بعد…— Aimal Wali Khan (@AimalWali) October 7, 2025
انہوں نے بتایا کہ سینیٹ میں تقریر کے بعد وزیراعظم پاکستان نے انہیں دورہ امریکا پر بریفنگ کے لیے مدعو کیا، اور میٹنگ کے آغاز ہی میں وزیراعظم نے ان سے معذرت کی کہ یہ سب کچھ پارلیمان میں دورہ امریکا سے پہلے ہونا چاہیے تھا۔
ایمل ولی خان کے مطابق انہوں نے وزیراعظم کی معذرت اسی وقت قبول کر لی اور کہا کہ ان کی تقریر کا مقصد صرف ایوان کی بالادستی کی بات کرنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ان کی تربیت ایسے گھرانے میں ہوئی ہے جہاں بڑوں اور چھوٹوں سے گفتگو کا سلیقہ اور تمیز سکھائی جاتی ہے۔ ’بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے وضاحت کی کہ بعض اوقات انہیں فیلڈ مارشل کو ساتھ لے جانے کی اسٹریٹیجک ضرورت پیش آتی ہے، اور صدر ٹرمپ کے ساتھ لی جانے والی تصویر کے بارے میں بتایا کہ امریکی صدر کو دیا گیا پتھروں کا تحفہ فیلڈ مارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا، جس کا ملکی یا غیر ملکی معدنیات کی کسی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں۔‘
ایمل ولی خان کے مطابق انہوں نے اس وضاحت کے جواب میں کہاکہ اگر اس تصویر کا پختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات یا کسی سودے سے کوئی تعلق نہیں تو وہ کھلے عام معذرت کرنے کو تیار ہیں۔
’مجھ میں اتنی جرات ہے کہ اگر کھلے عام تنقید کر سکتا ہوں تو غلطی ہونے پر معافی بھی مانگ سکتا ہوں۔‘
انہوں نے کہاکہ پختونخوا اور بلوچستان کی معدنیات پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے، اور ترقیاتی منصوبوں میں مقامی لوگوں کی شمولیت ضروری ہے۔ ہم نہ ترقی کے مخالف ہیں اور نہ معیشت کی بہتری کے، البتہ شفافیت اور آئینی دائرہ اختیار پر یقین رکھتے ہیں۔
ایمل ولی خان نے بتایا کہ بریفنگ انہی نکات پر اختتام پذیر ہوئی کہ ان کی تقریر میں کسی کی ذات یا حیثیت کی بے حرمتی کا پہلو نہیں تھا۔ تاہم اگر کسی کو ان کی بات سے دکھ پہنچا ہو تو وہ دوبارہ معذرت خواہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
انہوں نے مزید کہاکہ وہ ملک کے دفاع میں فیلڈ مارشل کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں اور آئندہ بھی سراہتے رہیں گے، لیکن جہاں آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز ہوگا، وہاں مظلوم قومیتوں کے نمائندے کی حیثیت سے وہ اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔