پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے دیرینہ، وفادار اور مشکل وقت کے ساتھی سمجھے جانے والے علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر نوجوان رکنِ اسمبلی سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نامزد کردیا ہے۔
سہیل آفریدی کون ہیں؟
36 سالہ محمد سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے اُبھرتے ہوئے نوجوان سیاستدانوں میں سے ایک ہیں، جن کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے، وہ سال 2024 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 70، خیبر II سے پہلی بار رکنِ خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیا، سہیل آفریدی نئے قائد ایوان نامزد
سہیل آفریدی 12 جولائی 1989 کو قبائلی ضلع خیبر کے بااثر آفریدی قبیلے میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے سے حاصل کی، سہیل آفریدی کا خاندان کاروبار سے وابستہ ہے اور انہوں نے معاشیات میں ڈگری حاصل کی ہے۔
سیاسی سفر
سہیل آفریدی تحریک انصاف کے پرانے نظریاتی کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں اور سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
سہیل آفریدی کا تعلق ایک متوسط مگر تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے اور کم عمری سے ہی ان کا رجحان سماجی خدمت اور نوجوانوں کی تنظیموں کی جانب رہا۔
وہ اپنے علاقے میں آپریشنز اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں، جبکہ ڈرون حملوں کے خلاف پی ٹی آئی کے دھرنوں میں بھی پیش پیش رہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی آن بان شان سمجھے جانے والے علی امین گنڈاپور کی مقبولیت میں کمی کیوں آئی؟
دورانِ تعلیم وہ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے اور بعد ازاں تحریک انصاف کے طلبہ وِنگ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں سرگرم کردار ادا کیا، سہیل آفریدی نے عملی سیاست کا آغاز تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کیا۔
ابتدائی دنوں میں وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ذریعے پارٹی میں متحرک رہے اور نوجوان قیادت میں نمایاں مقام حاصل کیا۔
سال 2024 کے عام انتخابات میں انہوں نے پی کے 70 سے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا اور واضح اکثریت سے کامیاب ہوئے۔
کامیابی کے بعد وہ صوبائی حکومت میں شامل ہوئے اور انہیں مشیر برائے مواصلات و تعمیرات کا عہدہ دیا گیا۔
عہدے اور کارکردگی
سہیل آفریدی نے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں متعدد اصلاحات متعارف کرائیں، جن میں ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے، وہ تمام منصوبوں اور ملازمین کے نظام کو جدید برقی نگرانی کے تحت لایا تاکہ ریکارڈ شفاف اور قابلِ رسائی ہو۔
انہوں نے صوبے بھر میں سڑکوں کی نگرانی، مرمت اور منصوبہ بندی کے لیے ایک نیا جامع نظام متعارف کرایا، جبکہ عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ای-کھلی کچہری کا آغاز کیا۔
سہیل آفریدی علی امین کابینہ کے سرگرم ارکان میں شمار ہوتے تھے اور حالیہ ردوبدل میں انہیں وزیر بنا دیا گیا تھا، ان سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو واپس لے کر محکمہ اعلیٰ تعلیم کا قلمدان دے دیا گیا تھا۔
بشریٰ بی بی کا اعتماد
سہیل آفریدی کو بشریٰ بی بی کا حمایت یافتہ بھی سمجھا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے باخبر رہنماؤں کے مطابق، بشریٰ بی بی کے پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں قیام کے دوران سہیل آفریدی ان کے رازدان بن گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی ڈی چوک مارچ سے قبل ہی علی امین سے ناراض تھیں اور پارٹی معاملات میں مداخلت کرتی تھیں، بتایا جاتا ہے کہ سہیل آفریدی کا نام بھی بشریٰ بی بی کے ذریعے ہی سامنے آیا، جو پارٹی میں سخت اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف رکھنے والے رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔