معاشرے کے تقریباً ہر شعبے کو بدلتی مصنوعی ذہانت اب مذہب میں بھی قدم جما رہی ہے جہاں ورچوئل حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور خودکار وعظ پیش کیے جا رہے ہیں جو ایک ایسا انقلاب ہے جس پر مذہبی عقیدت مندوں کی آرا مختلف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض میں عالمی کانفرنس کا آغاز، عربی لغت نگاری کو مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنے پر زور
مذہبی چیٹ بوٹس اور دیگر مذہبی ڈیجیٹل آلات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو تیزی سے بدلتی ہوئی سماجی میل جول اور رابطے کے دور میں مشورہ، سکون اور روحانی رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔
ایک ایپ جس کا نام ’ٹیکسٹ وِد یسوع‘ ہے جو ہزاروں صارفین رکھتی ہے۔ اس میں لوگ بظاہر مریم، یوسف، یسوع (علیہ السلام اجمعین) اور تقریباً تمام 12 رسولوں سے سوالات کر سکتے ہیں۔
ایپ کے بنانے والی کمپنی کی سی ای او اسٹیفن پیٹر کہتی ہیں کہ اس خیال کا مقصد تعلیم دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مذہبی مسائل کو ایک انٹریکٹو انداز میں حل کرنے کا نیا طریقہ ہے۔
اگرچہ ایپ واضح کرتی ہے کہ یہاں مصنوعی ذہانت استعمال ہو رہی ہے لیکن ورچوئل موسیٰ اور یسوع (علیہ السلام اجمعین) اس بات کو تسلیم نہیں کرتے جب انہیں خاص طور پر پوچھا جائے کہ کیا وہ اے آئی ہیں۔
پیٹر نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کے تازہ ترین ورژن GPT-5 جس پر ’ٹیکسٹ وِد یسوع‘ مبنی ہے، پچھلے ورژنز سے بہتر ہدایات پر عمل کرتا ہے، کردار میں رہتا ہے اور زیادہ مؤثر طریقے سے یہ انکار کر سکتا ہے کہ وہ بوٹ ہے۔
مزید پڑھیے: لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟
انہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ اسے توہین سمجھتے ہیں لیکن ایپ اسٹور میں اسے اب بھی 4.7 میں سے 5 کی عمدہ درجہ بندی حاصل ہے۔
آن لائن مذہبی ادارہ ’کیتھولک آنسرز‘ نے اس حساسیت کا اندازہ اس وقت لگایا جب اس نے گزشتہ سال متحرک اے آئی کردار ’فادر جسٹن‘ متعارف کرایا۔ ادارے کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈائریکٹر کرسٹوفر کاسٹیلو کے مطابق بہت سے لوگ اس کردار کو استعمال کرنے پر ناراض ہوئے کیونکہ یہ ایک پادری کی شکل میں تھا۔
چند دنوں بعد کیتھولک آنسرز نے اس ایواتر سے لقب ہٹا کر اسے صرف ’جسٹن‘ بنا دیا۔
کاسٹیلو نے کہا کہ ہم انسانوں کی جگہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے بس مدد کرنا چاہتے ہیں۔
دوسرے بڑی مذاہب کی بھی ایسی ایپس موجود ہیں جیسے اسلام کے لیے ’دین بڈی‘، ہندو مت کے لیے ’ویداز اے آئی اور بدھ مت کے لیے ’اے آئی بدھا‘۔ زیادہ تر خود کو مقدس وجود کے طور پر نہیں بلکہ کتاب مقدس سے رابطے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
نیکا ایک 28 سالہ فلپائنی جو اینگلیکین چرچ سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ تقریباً روزانہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کر کے کتاب مقدس کا مطالعہ کرتی ہیں حالانکہ ان کے پادری انہیں روکنا چاہتے ہیں۔
نیکا کہتی ہیں کہ یہ ایک اضافی ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مسیحی کمیونٹی کا حصہ ہوں اور میرے شوہر اور میں روحانی رہنماؤں کے ساتھ جڑے ہیں بس کبھی کبھار مجھے بائبل کے بارے میں اچانک سوالات آ جاتے ہیں اور میں فوراً جواب چاہتی ہوں۔
زیادہ تر لوگ مذہبی معاملات میں اے آئی اسسٹنٹس استعمال کرنے کا اعتراف نہیں کرتے حالانکہ ان ایپس کو لاکھوں بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔
ایک خاتون ایمانویلا نے نیو یارک کے سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل سے نکلتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں شاید انہیں چیٹ بوٹ سے سوال نہیں کرنا چاہیے بلکہ ایسے لوگوں سے بات کرنی چاہیے جو خود بھی ایمان رکھتے ہوں۔
ربی گیلا لانگر نے کہا کہ ہلاکاہ، یہودیوں کے مذہبی قوانین کا مجموعہ جو تورات سے نکلا ہے، کی متعدد تشریحات ہیں۔ یہودیوں کو اپنے مذہب کی روایت سے جڑنے کے لیے دوسرے یہودیوں کی بصیرت اور نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ یہ سب کچھ اے آئی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ بہت نفیس ہو، لیکن جذباتی تعلق غائب ہے۔
لانگر نے کہا کہ اے آئی لوگوں کو تنہا اور زندہ روایت کے ساتھ قدرتی تعلق سے دور محسوس کرا سکتی ہے۔
مسیحی برادریاں اے آئی کو مکمل طور پر رد نہیں کرتی ہیں۔ پیٹر نے کہا کہ انہوں نے پادریوں سے بات کی ہے اور وہ اتفاق کرتے ہیں کہ اے آئی تعلیم کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔
گزشتہ سال پوپ فرانسس نے گوگل ڈیپ مائنڈ کے شریک بانی ڈیمس ہسابیس کو واٹیکن کی سائنسی اکیڈمی میں شامل کیا۔
اور جیسے معاشرے کے دیگر شعبے اے آئی کا تجربہ کر رہے ہیں اور مذہبی رہنما بھی اس کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں۔
نومبر 2023 میں ٹیکساس کے آسٹن میں وائلٹ کراؤن سٹی چرچ کے پادری جے کوپر نے ایک اے آئی اسسٹنٹ سے پورا وعظ دیا۔ انہوں نے اہل ایمان کو پہلے سے خبردار کیا تھا۔
کوپر نے کہا کہ کچھ لوگوں نے گھبرا کر کہا کہ اب ہم اے آئی چرچ بن گئے ہیں۔ لیکن انہوں نے بتایا کہ اس سروس نے کچھ ایسے افراد خاص طور پر ویڈیو گیمز کے شوقین کو چرچ کی طرف راغب کیا جو عام طور پر چرچ نہیں جاتے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟
کوپر نے کہا کہ انہوں نے AI کو چرچ میں شامل کرنے کے دیگر طریقے سوچے، مگر وہ اے آئی وعظ دوبارہ نہیں دلواتے۔
انہوں نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ ہم نے یہ کیا لیکن اس میں وہ دل اور روح نہیں تھی جو ہم عام طور پر پیش کرتے ہیں۔