سعودی عرب نے اسرائیلی حکام اور یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں گھسنے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ کارروائیاں اسرائیلی قبضے کے فوجی تحفظ میں کی گئیں، جو اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی حرمت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصی پر اسرائیلی حملے کے دوران پہنچایا گیا نقصان تصاویر میں
بدھ کے روز جاری بیان میں سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ مملکت مسجد اقصیٰ کی حرمت پر مسلسل حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب ہر اس اقدام کو مسترد کرتا ہے جو القدس اور اس کے مقدس مقامات کے تاریخی و قانونی درجے کو نقصان پہنچائے۔
سعودی وزارت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام کو اسلامی مقدس مقامات کی توہین اور فلسطینی شہریوں پر مسلسل مظالم پر جوابدہ ٹھہرائے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتامار بن گویر نے بدھ کو مسجد اقصیٰ کے احاطے کا دورہ کیا اور ایک ویڈیو میں کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے 2 سال بعد اسرائیل یہاں جیت رہا ہے اور یہودی قوم ہی اس مقام کی مالک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی اشتعال انگیزیاں اور اسکول تباہ کرنے پر پاکستان کی شدید مذمت
بن گویر نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مکمل فتح حاصل کریں اور حماس کو مکمل طور پر تباہ کریں۔ وہ پہلے بھی مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کو کو چیلنج کرنے کے بیانات دے چکے ہیں، جس کے تحت مسلمانوں کو عبادت اور یہودیوں کو صرف وزٹ کی اجازت ہے.
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات پورے خطے میں اشتعال اور کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔














