پنجاب میں پہلے ہی پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان لفظی گولہ باری جاری ہے، اس تناظر میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حیدر گیلانی یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ سکتے ہیں۔
اس بیان کے جواب میں پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف معین ریاض قریشی نے پیپلزپارٹی کو دعوت دی ہے کہ اگر وہ پنجاب کے عوام کے ساتھ سنجیدہ ہے تو اپوزیشن میں شامل ہو کر پنجاب میں جاری مظالم اور خودساختہ ترقی کے خلاف آواز بلند کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں ایم پی ایز کی لازمی شمولیت، نیا قانون، نئی تنقید
اپوزیشن لیڈر معین ریاض قریشی نے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی ایسا قدم اٹھاتی ہے تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام پارٹی کے بانی عمران خان کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جو موجودہ حکومت کے خلاف مبینہ دھاندلی اور ریاستی جبر کے الزامات کے تحت پارلیمانی عمل کے بائیکاٹ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں:پنجاب کی صدارت: پی ٹی آئی کے کن امیدواروں کے درمیان رسہ کشی جاری؟
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین نے اسپیکر آفس میں استعفے جمع کرا دیے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر معین ریاض قریشی نے کہا کہ ہم اسمبلی کو ربڑ اسٹیمپ بننے سے روکیں گے۔ ان استعفوں سے پنجاب اسمبلی کی 9 کمیٹیوں کے کام متاثر ہوں گے جو صوبائی احتساب اور قانون سازی پر اثر انداز ہوسکتی ہیں۔
حکومتی ردِ عمل
پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے فیصلے کو ایک اور سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے، حکومتی ترجمان نے کہا کہ تحریک انصاف کا مقصد صرف احتجاج اور انتشار پھیلانا ہے۔
’اگر وہ سمجھتی ہے کہ قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو کر اس کا سیاسی قد بڑھ جائے گا تو وہ شوق سے کرے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کمیٹی چیئرمین فوری طور پر سرکاری گاڑیاں حکومت کو واپس کریں اور چاہے پیپلزپارٹی بھی پی ٹی آئی کے ساتھ مل بھی جائے، پنجاب حکومت کہیں نہیں جا رہی۔