سبکدوش وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت تحریک انصاف کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اہم اجلاس نے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی پر مکمل اعتماد اورغیر مشروط حمایت کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس میں نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، ڈپٹی اسپیکر ثُریا بی بی اور اراکینِ صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟
اجلاس میں نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی پر مکمل اعتماد اور غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کرتے ہوئے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پارٹی اتحاد، نظم و ضبط اور قیادت کے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس کے دوران صوبائی حکومت کی آئندہ حکمتِ عملی، پارلیمانی کارکردگی اور انتظامی امور سے متعلق امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں:اراکین فوری طور پر صوبے میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں، پی ٹی آئی نے سرکلر جاری کردیا
اجلاس کے اختتام پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے اراکینِ اسمبلی کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا، جس میں پارٹی قیادت اور اراکین نے باہمی مشاورت اور رابطوں کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
خیبرپختونخوا میں سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیے جانے کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔
مزید پڑھیں:بشریٰ بی بی کے حمایت یافتہ خیبر پختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ، سہیل آفریدی کون ہیں؟
پارٹی قیادت کی جانب سے اس فیصلے کو صوبائی سطح پر استحکام اور تنظیمی ہم آہنگی کے لیے اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
مبصرین کے مطابق، یہ اجلاس آئندہ سیاسی اور حکومتی فیصلوں کے لیے پارٹی کے اندر اتحاد کا مظہر سمجھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف خیبرپختونخوا نے اراکینِ صوبائی اسمبلی کو فوری طور پر صوبے میں اپنی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری علی اصغر خان کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین کی ہدایت پر تمام اراکینِ اسمبلی، بشمول وہ جو بیرونِ ملک موجود ہیں، فوری طور پر خیبرپختونخوا پہنچ جائیں۔
سرکلر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام اراکین پارٹی قیادت کو فوراً آگاہ کریں اگر کسی ادارے، سیاسی جماعت، گروہ یا فرد کی جانب سے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
پارٹی سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔