کراچی کی پہاڑیوں پر نایاب جنگلی بلی ’کراکل‘ کی جھلک

جمعرات 9 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے مغربی خشک پہاڑیوں میں نصب ایک خفیہ کیمرے نے نایاب جنگلی بلی کراکل کو علاقے سے گزرتے ہوئے ریکارڈ کیا ہے۔ یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں معدومی کے دہانے پر پہنچنے والی یہ خوبصورت مگر نایاب بلی اب بھی زندہ ہے۔

کراکل ایک درمیانے قد کی جنگلی بلی ہے جو افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، وسطی اور جنوبی ایشیا کے خشک علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ ماہرینِ حیاتات کے مطابق پاکستان میں یہ نسل انتہائی خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلی حیات کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم جاری

ماہر وائلڈ لائف سعیدالاسلام کے مطابق مقامی افراد اکثر اپنی بکریوں، بھیڑوں یا ہرنوں کی حفاظت کے لیے کراکل کو مار دیتے ہیں، جبکہ بعض اوقات چھوٹے مویشیوں پر حملے کے بدلے میں انتقامی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی پالتو جانوروں کی تجارت کے لیے شکار بھی اس نسل کی بقا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

سعیدالاسلام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کراکل کی آبادی چند سو سے زیادہ نہیں، یعنی یہ تعداد ایک ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔

سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے کنزرویٹر جاوید مہر کے مطابق یہ جنگلی بلی سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے چند علاقوں میں اب بھی پائی جاتی ہے، تاہم سرکاری اعداد و شمار نہ ہونے کے باعث اس کی درست آبادی جاننا ممکن نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خطرناک جنگلی بلی گھر سے فرار، حکام نے شہریوں کو خبردار کردیا

کراکل عموماً رات کے وقت شکار کرتی ہے اور نہایت محتاط و تنہا رہتی ہے۔ یہ پرندوں، چوہوں اور دیگر چھوٹے جانوروں کو شکار کرتی ہے اور اپنی پھرتی اور لمبی چھلانگوں کے باعث غیر معمولی شکاری صلاحیت رکھتی ہے۔

انڈس فشنگ کیٹ پروجیکٹ (IFCP) کے سربراہ ظفیر احمد شیخ کے مطابق کراکل اس وقت پاکستان میں صرف چند مخصوص علاقوں میں باقی رہ گئی ہے، جن میں پنجاب کا چولستان ریگستان، سندھ کا کیرتھر رینج اور بلوچستان کے وسطی و جنوبی پہاڑی علاقے شامل ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں کیرتھر نیشنل پارک کے جنوبی کنارے پر ایک کیمرہ ٹریپ نے کراکل کی جھلک ریکارڈ کی، جو کئی سالوں میں اپنی نوعیت کا پہلا مشاہدہ ہے۔

ماہر حیاتات زوہیب احمد نے بتایا کہ ٹیم نے کئی ہفتوں کی کوشش کے بعد یہ فوٹیج حاصل کی۔ ایک کیمرے سے 2 ہفتوں میں 400 کلپس حاصل ہوئیں، جن میں سے صرف ایک کلپ میں بالغ نر کراکل دکھائی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: بلیوشیپ ایوارڈ حاصل کرنے والے افسر کمال الدین جنگلی حیات کا تحفظ کیسے کرتے ہیں؟

ظفیر شیخ کے مطابق اسی علاقے میں حال ہی میں ایک کم عمر کراکل مقامی افراد کے ہاتھوں مارا بھی گیا، جو اس نسل کے لیے خطرے کی سنگین علامت ہے۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) پاکستان کے عہدیدار جمشید چوہدری کے مطابق کراکل اپنی قدرتی رہائش گاہ تیزی سے کھو رہی ہے۔ زرعی زمینوں کی توسیع، شہری ترقی، اور مویشیوں کی بے تحاشا چراگاہی سے نہ صرف کراکل بلکہ اس کے شکار بننے والے جانور بھی ناپید ہو رہے ہیں، جس سے خوراک کی کمی پیدا ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر نے بھی ان کے قدرتی راستوں کو کاٹ دیا ہے، اور چونکہ یہ جانور صبح اور شام کے وقت متحرک ہوتے ہیں، اس لیے گاڑیوں سے ٹکرانے کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔

چوہدری کے مطابق کراکل کی کھال کے لیے غیر قانونی شکار اور پالتو جانوروں کی اسمگلنگ بھی اس نسل کے لیے خطرہ ہے۔

اگرچہ یہ سندھ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ یافتہ جانور ہے، تاہم عملدرآمد کی کمی کے باعث اس کی آبادی مسلسل گھٹتی جا رہی ہے۔

ماحولیاتی توازن میں کردار

ماہرین کا کہنا ہے کہ کراکل ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ چوہوں، چھوٹے ممالیہ اور پرندوں کی آبادی کو قدرتی طور پر کنٹرول میں رکھتی ہے، جس سے فصلوں کا نقصان، چرائی کی زیادتی اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں کمی رہتی ہے۔

جمشید چوہدری کے مطابق اگر کراکل کی بقا ممکن بنائی جائے تو نہ صرف ایک نایاب شکاری نسل محفوظ ہو گی بلکہ اس کے ساتھ پورا ماحولیاتی نظام مستحکم رہے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت، وائلڈ لائف ادارے اور مقامی کمیونٹیز اگر مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کریں تو پاکستان میں کراکل کی معدومی کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’احترام کا رشتہ برقرار رہے گا‘ مشتاق احمد خان کا جماعت اسلامی سے علیحدگی کا اعلان

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف آج پشاور میں اہم پریس کانفرنس کریں گے

نیپرا نے کے الیکٹرک پر کروڑوں روپے جرمانہ کیوں عائد کیا؟

وفاقی کابینہ نے پاک سعودیہ اسٹریٹجک معاہدے کی توثیق کردی

صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے مصر جائیں گے، غزہ جنگ بندی معاہدے کی تقریب میں شرکت کا امکان

ویڈیو

’احترام کا رشتہ برقرار رہے گا‘ مشتاق احمد خان کا جماعت اسلامی سے علیحدگی کا اعلان

‘ڈرامہ بازی نہ کریں’ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ گورنرخیبرپختونخوا کو ملا یا نہیں؟

تحریک انصاف کے 35 ایم پی اے اپوزیشن کو ووٹ دے سکتے ہیں، ہم نمبر پورا ہونے تک اپنے امیدوار کو مشکل میں نہیں ڈالیں گے: جے یو آئی

کالم / تجزیہ

پیاس کی کہانی

پاک سعودی تعلقات اور تاریخی پس منظر

بیت اللہ سے