نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کی بجلی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک (KE) پر اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جرمانہ جنوری 2023 میں ہونے والے ملک گیر بجلی کے بریک ڈاؤن پر عائد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے بجلی سستی کردی، صارفین کو 24 ارب روپے سے زیادہ کا ریلیف
نیپرا کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے بجلی بحالی کے لیے ’بلیک اسٹارٹ فیسلٹیز‘ استعمال کرنے کی کوشش کی، جو مکمل بلیک آؤٹ کی صورت میں بجلی بحال کرنے کے لیے مخصوص ہوتی ہیں، تاہم بار بار ٹرپنگ کے باعث یہ کوششیں ناکام رہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مختلف پاور پلانٹس میں بلیک اسٹارٹ فیسلٹیز کے ناکام تجربات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کمپنی نے اس نظام کی مناسب مشق نہیں کی، جو بلیک آؤٹ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے نہایت ضروری عمل ہے۔
کے الیکٹرک نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ بجلی کے نظام میں خرابی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے 500 کلو وولٹ نیٹ ورک میں پیدا ہونے والے مسائل کے باعث ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟
تاہم نیپرا نے قرار دیا کہ کے الیکٹرک کا یہ مؤقف کہ اس کا نظام مکمل طور پر این ٹی ڈی سی کے نیٹ ورک پر منحصر ہے، کمپنی کی اپنی تیاری اور تکنیکی اہلیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
اتھارٹی نے قرار دیا کہ کے الیکٹرک نے نیپرا ایکٹ کی شق 14B(4)، نیپرا لائسنسنگ رولز 2000 کے رول 10(6)، اور گرڈ کوڈ کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
نیپرا نے ہدایت دی کہ کے الیکٹرک 15 دن کے اندر 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کرے، بصورتِ دیگر یہ رقم نیپرا ایکٹ کی شق 41 اور متعلقہ فائن ریگولیشنز 2021 کے تحت بطور واجبات وصول کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: روشنیوں کے شہر کراچی میں اندھیروں کا راج، کے الیکٹرک کی بھی انوکھی منطق
کے الیکٹرک کے ترجمان نے نیپرا کے فیصلے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی فیصلے کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین بعد میں کرے گی۔