تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مرکزی رکنِ شوریٰ علامہ فاروق الحسن نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے کارکنان پر بدترین کریک ڈاؤن، ہلاکتوں، زخمیوں اور بے جا گرفتاریوں کے باوجود تحریک لبیک کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے رات کے اندھیرے میں تحریک کے مرکز پر دھاوا بولا، جبکہ نہ سڑک بند تھی اور نہ کسی سرکاری کام میں مداخلت کی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر شب خون مارا گیا، سبکی کی صورت میں حملہ کیا گیا اور یہاں تک کہ فوڈ پانڈہ کے مزدوروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، جڑواں شہروں میں اسکولز بند، ٹی ایل پی کا آج دوپہر اسلام آباد کے لیے روانگی کا اعلان
علامہ فاروق الحسن نے کہا کہ دنیا بھر میں احتجاج ہوتے ہیں، حتیٰ کہ غیرملکی یونیورسٹیوں میں طلباء بھی فلسطین کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں، مگر پاکستان میں ٹی ایل پی کے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں۔ ان کے بقول، کسی ملک میں اسٹریٹ فائر نہیں کیے گئے، مگر یہاں ہمارے خلاف سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔
کارکنان کی ہلاکت اور گرفتاریاں
ٹی ایل پی رہنما نے دعویٰ کیا کہ جماعت کے 2 کارکنان، سید محمد علی شاہ اور شبیہ عباس شاہ ہلاک کیے گئے، جب کہ درجنوں کارکن زخمی ہوئے جنہیں اسپتالوں سے اٹھا کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کارکن سید محمد علی شاہ کی لاش بھی ’غائب کر دی گئی‘، جسے انہوں نے ’غیر انسانی عمل‘ قرار دیا۔
حکومت پر سنگین الزامات
علامہ فاروق الحسن نے الزام لگایا کہ یہ تمام کارروائیاں پنجاب حکومت اور ان کے ’ہینڈلرز‘ کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا ’کیا ٹرمپ سے دوستی ثابت کرنے کے لیے ہم پر مظالم ڈھائے گئے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تو صرف مارچ کا اعلان کیا تھا، حکومت نے خود فورسز بھیج کر حالات خراب کیے۔‘
یہ بھی پڑھیے اقصیٰ مارچ: ٹی ایل پی کے کارکنان کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن کیوں کیا؟
ٹی ایل پی رہنما نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ جنگ ہو تو اپنی قوم کو ساتھ ملایا جاتا ہے، گولیاں نہیں ماری جاتیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک لبیک ایسا کوئی اقدام نہیں کرے گی جس سے بھارت یا کسی دشمن قوت کو فائدہ پہنچے۔
مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں
علامہ فاروق الحسن نے کہا کہ حکومت کے ظلم و جبر کے باوجود ٹی ایل پی نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔
ان کے مطابق جماعت کی قیادت اسلام آباد میں موجود ہے اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا یہ حکومت کی غلط فہمی ہے کہ وہ لاٹھی اور گولی سے ہمیں روک سکتی ہے۔
میڈیا بائیکاٹ پر شکوہ
ٹی ایل پی رہنما نے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا پر بلیک آؤٹ کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا والوں سے گزارش ہے کہ چاہے اختلاف کریں مگر قوم کو حقائق ضرور بتائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی کی تحریکوں کو تو بھرپور کوریج ملتی ہے مگر تحریک لبیک کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
طلال چوہدری کے بیان پر تحریک لبیک کا سخت ردعمل
تحریکِ لبیک پاکستان، راولپنڈی ڈویژن کے ترجمان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے حالیہ بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان ’حکومتی بوکھلاہٹ، منافقت اور اسرائیلی وفاداری کا کھلا ثبوت ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ٹی ایل پی نے ‘لبیک یا اقصیٰ مارچ’ کے لیے این او سی مانگا، مگر حکومت نے اجازت دینے سے انکار کر کے ’اسرائیل سے اپنی وفاداری‘ ثابت کی۔
یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی مارچ، اسلام آباد کے راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے
ان کے مطابق، یہ مارچ کسی سیاست کے لیے نہیں بلکہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک لبیک آج بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ طلال چوہدری کے دستخط اُس تحریری معاہدے پر موجود ہیں جس میں قائداعظم محمد علی جناح کے اسرائیل مخالف مؤقف کی توثیق کی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ مانگے تانگے کی حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، تحریک لبیک پہلے بھی ظالموں کے سامنے ڈٹی تھی، اب بھی ڈٹی رہے گی۔ حکومت سے عاشقانِ رسول ﷺ کے خون کا حساب لیا جائے گا۔














