گوگل نے ریموٹ ورک پالیسی سخت کردی، ملازمین کے لیے نئی شرائط عائد

جمعہ 10 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گوگل نے اپنی ’ورک فرام اینی ویئر‘ (Work From Anywhere – WFA) پالیسی میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے اسے مزید سخت بنا دیا ہے۔ کمپنی کی داخلی دستاویزات کے مطابق، اگر کوئی ملازم دفتر کے علاوہ کسی مقام سے صرف ایک دن بھی کام کرتا ہے، تو اس پورے ہفتے کو WFA میں شمار کیا جائے گا، قطع نظر اس کے کہ ہفتے میں صرف ایک دن کام کیا گیا ہو یا 5 دن۔

گوگل نے یہ واضح کیا ہے کہ WFA پالیسی کو ’گھر سے کام‘ (Work From Home) کے متبادل کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ کمپنی کی موجودہ ہائبرڈ ورک پالیسی برقرار ہے، جس کے تحت ملازمین کو ہر ہفتے دو دن گھر سے کام کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم، WFA اس سے مختلف تصور کیا جاتا ہے اور اس کا اطلاق صرف اس وقت ہوگا جب ملازم اپنے گھر یا مرکزی دفتر کے علاوہ کسی اور مقام، جیسے کسی دوسرے شہر یا ملک سے کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جیمنی پرو: گوگل کی پاکستانی طلبہ کو شاندار مفت پیشکش

گوگل کی داخلی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’چاہے آپ ایک دن کے لیے WFA اختیار کریں یا پورے ہفتے کے لیے، اسے ایک مکمل WFA ہفتہ تصور کیا جائے گا۔ یہ ہفتے صرف مخصوص حالات میں دیے جاتے ہیں اور ان کا استعمال گھر سے کام کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔‘

پالیسی میں مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملازمین کو WFA پالیسی کے تحت دوسرے ریاستوں یا ممالک میں واقع گوگل دفاتر سے کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمپنی نے اس کی وجہ قانونی اور مالی پیچیدگیوں کو قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے پاکستان میں اے آئی پلس پلان متعارف کرا دیا

ملازمین کو اپنے مقام کے مطابق مقامی دفتری اوقات کی پابندی کرنی ہوگی۔ بعض عہدوں جیسے ڈیٹا سینٹر یا فیلڈ ورک کے لیے مخصوص عملہ اس پالیسی سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی کارروائی یا ملازمت سے برطرفی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟

یہ پالیسی تبدیلی حالیہ آل ہینڈز میٹنگ کے دوران زیرِ بحث آئی، جہاں ملازمین نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملازمین کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ اگر ہم صرف ایک دن کے لیے دفتر سے باہر کام کرتے ہیں تو اسے پورا ہفتہ کیوں تصور کیا جاتا ہے؟ کیا اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے؟

گوگل کے نائب صدر برائے پرفارمنس اینڈ ریوارڈز، جان کیسی نے اپنے خطاب میں وضاحت کی کہ WFA پالیسی دراصل وبا کے دوران متعارف کروائی گئی تھی تاکہ ملازمین کو سہولت دی جا سکے۔ اس کا مقصد ہمیشہ ہفتہ وار بنیاد پر تھا، نہ کہ اسے روزمرہ گھر سے کام کرنے کا متبادل بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟