امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کی صبح ٹروتھ سوشل پر متحرک نظر آئے، لیکن حیران کن طور پر انہوں نے اپنی نوبیل امن انعام میں ناکامی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ناروے کی نوبل کمیٹی نے اس سال کا امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا مچادو کو دیا، جس پر ٹرمپ کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوبل انعام 2025 کا پہلا اعلان: مکمل شیڈول اور انعامی رقم جاری
جمعے کی صبح ٹرمپ کے اکاؤنٹ سے درجنوں پوسٹس شیئر کی گئیں جن میں ان کے اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ فائر بندی معاہدے میں کردار پر تعریفیں repost کی گئیں۔
ایک پوسٹ میں نیوز میکس ٹی وی کا کلپ شامل تھا جس میں اینکر نے ٹرمپ کو مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کا کریڈٹ دیا، اگرچہ اُس وقت یہ معاہدہ ابھی اسرائیلی کابینہ سے منظور نہیں ہوا تھا۔
He was not snubbed. The nominations closed in January and the Nobel Prize is for stuff undertaken pre-2025.
So…if this Gaza peace deal holds, I am sure Trump stands a v good chance of winning the 2026 Nobel Peace Prize. And considering Kissinger won it, Trump prob deserves it. https://t.co/9lkkc6yhy3
— Harry Wallop (@hwallop) October 10, 2025
ایک اور پوسٹ میں ٹرمپ نے نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز کے خلاف ورجینیا گرینڈ جیوری کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کا ذکر کیا، جبکہ ایک ویڈیو میں سابق امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے ٹرمپ کی مذاکراتی صلاحیتوں کی تعریف کی۔
2 دیگر پوسٹس میں صرف ویڈیوز شامل تھیں جن میں اٹارنی جنرل پم بانڈی کی سینیٹ کمیٹی میں جارحانہ گواہی دکھائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:’مجھے یقین نہیں آرہا‘، نوبیل انعام جیتنے کے بعد ماریہ کورینا کا پہلا ردعمل آگیا
اگرچہ ٹرمپ نے نوبیل انعام کے فیصلے پر خاموشی اختیار کی، لیکن ان کے حامیوں نے بھرپور ردعمل دیا۔
اسٹیفن چیونگ، وائٹ ہاؤس کمیونیکیشن ڈائریکٹر، نے لکھا کہ صدر ٹرمپ امن کے معاہدے کرتے رہیں گے، جنگیں ختم کریں گے اور زندگیاں بچائیں گے۔ نوبیل کمیٹی نے ثابت کیا کہ وہ امن پر نہیں، سیاست پر یقین رکھتی ہے۔
President Trump will continue making peace deals, ending wars, and saving lives.
He has the heart of a humanitarian, and there will never be anyone like him who can move mountains with the sheer force of his will.
The Nobel Committee proved they place politics over peace. https://t.co/dwCEWjE0GE
— Steven Cheung (@StevenCheung47) October 10, 2025
اسی دوران جارجیا کے رکنِ کانگریس بڈی کارٹر نے ٹی وی پر ٹرمپ کے لیے مہم چلائی اور انعام کے فیصلے پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا۔
ٹرمپ طویل عرصے سے نوبیل انعام کے خواہش مند رہے ہیں اور انہیں امید تھی کہ اسرائیل-حماس فائر بندی معاہدہ انہیں یہ اعزاز دلوا دے گا۔
تاہم انہوں نے بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں محتاط لہجے میں کہا، مجھے نہیں معلوم، لیکن میں نے سات جنگیں ختم کیں، آٹھویں قریب ہے، شاید روس والا مسئلہ بھی حل کر لیں۔ لیکن ہو سکتا ہے وہ پھر بھی مجھے نہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوبیل انعام پانے والوں میں سعودی سائنسدان عمر بن مونس یاغی بھی شامل
اگر ٹرمپ جیت جاتے تو وہ نوبیل امن انعام حاصل کرنے والے پانچویں امریکی صدر بنتے، ان سے پہلے تھیوڈور روزویلٹ (1906)، ووڈرو ولسن (1919)، جمی کارٹر (2002) اور باراک اوباما (2009) کو یہ اعزاز مل چکا ہے۔
خود ٹرمپ نے فی الحال اس فیصلے پر کوئی لفظ نہیں کہا، مگر ان کے حامیوں کے مطابق، یہ انعام نہیں بلکہ انصاف کی کمی تھی۔














