مصر نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کے روز بحیرۂ احمر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں عالمی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں غزہ میں جنگ کے خاتمے اور امن معاہدے کو حتمی شکل دینے پر غور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا غزہ کا دورہ، امریکی افواج کی عدم تعیناتی کی یقین دہانی
مصری صدر کے ترجمان کے مطابق، اجلاس میں 20 سے زائد ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہوں گے۔ اجلاس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کرنے کے عملی اقدامات طے کرنا ہے۔
شرم الشیخ میں تیاریوں کا جائزہ
اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں شرم الشیخ کے پیس اسکوائر اور اطراف کے سیاحتی مقامات کو خصوصی طور پر سجایا گیا ہے۔ شہر میں بین الاقوامی میڈیا اور سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔
حماس کا مؤقف اور انتباہ
دوسری جانب، حماس نے واضح کیا ہے کہ اگر امن منصوبہ ناکام ہوا اور جنگ دوبارہ شروع ہوئی تو وہ بھرپور مزاحمت کرے گی۔
تنظیم کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے انترنیشنل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ جنگ دوبارہ چھڑ جائے، لیکن اگر اسرائیلی جارحیت مسلط کی گئی تو فلسطینی عوام اور مزاحمتی قوتیں پوری طاقت سے جواب دیں گی۔
امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کی مشکلات
حسام بدران نے مزید کہا کہ ٹرمپ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں کئی پیچیدگیاں اور مشکلات موجود ہیں جن پر بات چیت آسان نہیں ہوگی۔
خطے میں امن کی نئی امید
غزہ کی صورتحال پر عالمی سطح پر بڑھتی تشویش کے تناظر میں شرم الشیخ کا یہ اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے، جس سے خطے میں امن کے امکانات کو نئی سمت ملنے کی امید کی جا رہی ہے۔