سعودی عرب کے وژن 2030 نے مدینہ منورہ کو روحانیت، استدامت اور جدیدیت کے حسین امتزاج میں ڈھال دیا ہے، جہاں مقدس روایات اور مستقبل کی ترقی ہم آہنگ نظر آتی ہیں۔
اس وژن کے تحت مدینہ کو مذہبی و ثقافتی سیاحت کا عالمی مرکز بنانے، معیشت کو وسعت دینے اور شہری زندگی کے معیار کو بلند کرنے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ہر قسم کے ویزا ہولڈر عمرہ کے مناسک ادا کر سکتے ہیں، سعودی عرب کا اعلان
گزشتہ برسوں میں شہر کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ ہوٹلوں اور رہائشی سہولتوں کی توسیع کے ساتھ زائرین کی سالانہ گنجائش کو 30 لاکھ تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ نے مقامی معیشت میں نئی جان ڈال دی ہے۔
قومی دن کے موقع پر امیر مدینہ شہزادہ سلمان بن سلطان نے شہر کی نئی سیاحتی شناخت کا اجرا کیا، جو مذہبی ورثے اور روایتی معمار کو اجاگر کرتی ہے۔ تاریخی مقامات جیسے مسجدِ قبلتین، جبلِ اُحد اور بئرِ رومہ کی بحالی کے ساتھ جدید میوزیمز اور تعلیمی سیاحتی پروگرام بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے باعث زائرین کے قیام کا دورانیہ 5 دن سے بڑھ کر 10 دن تک پہنچ گیا ہے۔
مدینہ کو سمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے کے لیے جدید بس نیٹ ورک، ڈیجیٹل ایپلی کیشنز اور ای سروسز کا آغاز کیا گیا، جس سے سفری اور شہری خدمات میں مؤثریت آئی ہے۔ شہر نے صحت مند شہریوں کی فہرست میں مشرقِ وسطیٰ میں دوسری پوزیشن برقرار رکھی جبکہ عالمی اسمارٹ سٹی انڈیکس میں سات درجے ترقی کے بعد 67ویں نمبر پر آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی شہروں میں’مدینہ‘ مہمان نوازی میں سرفہرست، قیام کی شرح میں حیران کُن اضافہ
وژن 2030 کے تحت نوجوانوں کے لیے بھی تخلیقی و تربیتی پروگرام شروع کیے گئے ہیں، جنہوں نے روزگار اور کاروباری امکانات کو وسعت دی ہے۔ زائرین کے لیے جدید سہولیات، ہجوم کے نظم و نسق کے سمارٹ نظام اور کثیر لسانی ایپس متعارف کروائی گئی ہیں تاکہ عبادات اور زیارات کو سہل اور منظم بنایا جا سکے۔
یوں سعودی وژن 2030 کے تحت مدینہ منورہ آج ایک ایسے شہر کے طور پر ابھر رہا ہے جو ایمان، علم، استدامت اور جدیدیت کا حسین امتزاج ہے، یہ ایک ایسا شہر جو اپنی روحانی عظمت کو برقرار رکھتے ہوئے مستقبل کی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔













