اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔
غزہ امن معاہدے کے تحت فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کر دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے جواباً 1700 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو آزادی دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدہ نئے دور کا آغاز، ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حماس نے رہائی کے عمل کو 2 مراحل میں مکمل کیا۔ پہلے مرحلے میں 7 یرغمالیوں کو اور دوسرے میں 13 کو رہا کیا گیا۔ ادھر اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حماس آج مزید 28 یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کرے گی۔
اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو بسوں کے ذریعے غزہ اور مغربی کنارے منتقل کیا گیا۔ عرب ذرائع کے مطابق ان قیدیوں کو جنوبی غزہ کے النصر اسپتال لے جایا جائے گا، جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جائے گی۔
دوسری جانب اسی سلسلے میں آج مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی باضابطہ تقریب منعقد ہوگی۔
تقریب میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور دیگر ممالک کے سربراہان مصر پہنچ رہے ہیں۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ ایک نئے تاریخی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جو نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑی کامیابی کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے دوران احتجاج، فلسطین کو تسلیم کرنے کے نعرے
صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ میدانِ جنگ میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو خطے میں دیرپا امن اور خوشحالی میں بدلا جائے۔ ان کے مطابق یہ عمل پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن کا راستہ کھول سکتا ہے۔














