امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر غزہ سے متعلق امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدہ نئے دور کا آغاز، ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
اس سے قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، فلسطین کے صدر محمود عباس، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سمیت دیگر رہنما شرم الشیخ میں موجود ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ مشرق وسطیٰ ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے جہاں امن کی کرنیں نمودار ہو رہی ہیں۔ ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ میں عرب و مسلم دنیا کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بعض اوقات ایسے ہتھیاروں کا مطالبہ کرتے تھے جن کا انہیں خود بھی علم نہ تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ تعاون اور دوستی کے دروازے بدستور کھلے ہیں، اور اس خطے میں پائیدار امن کی امید برقرار ہے۔
خطاب کے دوران پارلیمان میں شور شرابہ ہوا، جس پر چند ارکان کو ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج بندوقیں خاموش ہو چکی ہیں اور امن کا سورج طلوع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی اور طویل عرصے بعد یرغمالی اپنے گھروں کو لوٹ گئے، جو خوشی کا باعث ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ ان کی انتظامیہ نے 8 بڑی جنگیں رکوائی ہیں، جن میں حالیہ جنگ بھی شامل ہے۔ امریکی فوج آج تاریخ کی سب سے زیادہ طاقتور پوزیشن میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے لیے ایک طویل اذیت کا دور ختم ہو چکا ہے، اور اب ان کی توجہ علاقے کی تعمیرِ نو پر مرکوز ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل سے رہا قیدی رام اللہ پہنچ گئے، عوام کا والہانہ استقبال، 20 یرغمالی اسرائیل کے حوالے
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران پر حملے میں امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے مسلسل 37 گھنٹے پرواز کی اور 14 بم گرائے گئے، جس سے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچا۔ ان کے بقول، اگر یہ کارروائی نہ کی جاتی تو جنگ بندی ممکن نہ ہوتی۔













