چین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے پہلے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی کا اصول قائم رہنا چاہیے۔
سوئٹزرلینڈ میں پریس کانفرنس کے دوران چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہاکہ غزہ کے مستقبل سے متعلق کسی بھی فیصلے میں فلسطینی عوام کی مرضی اور خواہشات کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے۔
FM Wang Yi outlined China’s position on the first-phase ceasefire and prisoner swap agreement between Israel and Hamas:
China welcomes all efforts aimed at restoring peace and saving lives. The humanitarian disaster in #Gaza is a stain on the 21st century, and human conscience… pic.twitter.com/SXFfgot1tF
— Lin Jian 林剑 (@SpoxCHN_LinJian) October 12, 2025
انہوں نے واضح کیاکہ ’فلسطینی، فلسطین پر خود حکومت کریں‘ کا اصول عالمی برادری کا مشترکہ مؤقف ہے اور اسے برقرار رہنا چاہیے۔
وانگ ژی نے کہاکہ چین ان تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو خطے میں امن کی بحالی، انسانی جانوں کے تحفظ اور انسانی المیے میں کمی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ان کے مطابق غزہ میں جاری انسانی بحران اکیسویں صدی پر ایک بدنما داغ ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ انسانی ضمیر بیدار ہو اور عالمی برادری مل کر ایک حقیقی، جامع اور پائیدار جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرے۔
چینی وزیرِ خارجہ نے مزید کہاکہ دو ریاستی حل پر قائم رہنا ناگزیر ہے، کیونکہ صرف ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست ہی اپنے جائز قومی حقوق کے حصول کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں اور تشدد کے اس سلسلے کو ختم کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالث ملکوں کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخی کامیابی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں امن کی جانب بڑا قدم، امریکا اور ثالثوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کردیے
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
انہوں نے اس دن کو تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ امن معاہدہ دوست ممالک کے تعاون اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔














