سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جب عالمی رہنما غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے شَرمُ الشیخ میں جمع ہوئے۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے امریکا کی قیادت میں تیار کردہ 20 نکاتی منصوبے پر غور کیا، جس کا مقصد جاری عارضی جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی اور عراق کی شدید مخالفت کی وجہ سے نیتن یاہو نے غزہ سمٹ میں شرکت منسوخ کردی، رپورٹ
اس موقع پر ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کیے گئے، جو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے گئے حملوں کے دوران لیے گئے باقی 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کردیا، جبکہ اسرائیلی حکام نے 1,968 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا۔
امریکی امن منصوبہ اس امید کو زندہ رکھتا ہے کہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست بالآخر قائم ہو سکتی ہے، البتہ اس سے قبل طویل عبوری دور اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی امریکی اور ترک وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں، غزہ امن معاہدے پر تبادلہ خیال
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ سے خطاب کیا۔ اگرچہ اسرائیلی حکومت نے امریکی امن منصوبے کی حمایت کی ہے، تاہم وہ فلسطینی آزادی کے تصور کی بارہا مخالفت کر چکی ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے یہ اجلاس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نمائندگی میں شرکت کرتے ہوئے اٹینڈ کیا۔














