تحریک انصاف نے ایک بااختیارعدالتی کمیشن کے ذریعے 9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں اوراس میں کارفرما عناصر کی نشاندہی کا مطالبہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ محض ناقص معلومات یا تاثرات کی بنیاد پر اقدامات اٹھانا منفی نتائج کی راہ ہموار کرے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے پر تحریک انصاف نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پارٹی ٹھوس حقائق کی بجائے تحقیق طلب مفروضوں کو فیصلہ سازی کی بنیاد بنانے کی کوششوں کو قومی مفادات کیلئے نہایت تباہ کن سمجھتی ہے۔
اپنے ایک اعلامیہ میں تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ملک میں جاری کثیرالجہتی بحرانوں کے حل کیلئے آئین کی روح کے مطابق فیصلہ سازی کا حق عوام کو لوٹایا جائے۔
’تحریک انصاف وطنِ عزیز کو گھمبیر بحرانی کیفیت سے نکالنے کیلئے کسی خوف یا لالچ کے بغیر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔‘
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہماری نگاہ میں وطنِ عزیز کو درپیش سنگین داخلی بحرانوں میں برسرِ اقتدار طبقے کا دستور، سماجی اخلاقیات اور اقدار سے سنگین انحراف کارفرما ہے۔
’قومی ترقی و استحکام کے امکانات محض آئین کی بالادستی و جمہوری اقدار کے فروغ ہی میں مضمر ہیں۔ گزشتہ 13 ماہ کے واقعات نے ثابت کیا ہے کہ مقتدر سیاسی و عسکری اشرافیہ کی ترجیحات لامحالہ طور پر اس کے برعکس ہیں۔‘
مزید پڑھیں
تحریک انصاف کے مطابق ان 13 ماہ میں انسانی حقوق کی بہیمانہ خلاف ورزیوں، ریاستی جبر کے ذریعے جمہور کی آواز دبانے اور قومی سیاست میں انکے کردار کو کچلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
’نظمِ ریاست کو عوام کی مرضی کے برعکس چلانے کی قابلِ مذمت کوششوں نے قوم کی صفوں میں ہیجان کو پختہ کیا۔‘
تحریک انصاف کے مطابق پارٹی نے قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفوں اور پنجاب اور پختونخوا کی اسمبلیوں کی قبل از وقت تحلیل جیسی سیاسی قربانی دیتے ہوئے ملک میں انتخابات کی راہ ہموار کرنے اور داخلی بحرانوں کے جمہوری طریقے سے حل کی سنجیدہ ترین کوششیں کی۔
’مقتدر سیاسی و عسکری اشرافیہ نے اس کی کاوشوں کا مثبت جواب دینے کی بجائے ملک و قوم کو لاقانونیت اور بدترین فسطائیت کی دلدل میں دھکیل دیا۔‘
تحریک انصاف کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو چئیرمین تحریک انصاف کو رینجرز کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اغوا کیا گیا اور پر امن احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنےوالےشہریوں کی صفوں میں انتشارپسندوں کے منظّم گروہ داخل کیے گئے۔
’ان گروہوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں یقیناً ایسے واقعات رونما ہوئےجن پر ہر شہری رنجیدہ ہے، کوئی بھی فرد فتنہ وانتشار میں کارفرماعناصر کی سرکوبی کےحوالے سے دو رائے نہیں رکھتا۔’
مزید پڑھیں: عقیل کریم ڈھیڈی کس کا اہم پیغام لیکر زمان پارک آئے ؟
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے حساس ترین ایجنڈےکو سیاسی تخریب و انتقام کی منصوبے کی بھینٹ چڑھانے اور فتنہ و انتشار کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی آڑ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کو تختہ مشق بنانے کی کوششوں کی شدید مزاحمت کرتی ہے۔
تحریک انصاف نے سول آبادی کیخلاف عسکری قوانین کے اطلاق کے معاملے کو عجلت کی بجائے مناسب غور و خوض اور کلّی طور پر آئین کی حدود کے اندر رہ کر دیکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
’پاکستان انٹرنیشنل کاویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کی توثیق کرچکا ہے، چنانچہ لازم ہے کہ دستورِمملکت کے تحت فیئر ٹرائل کے حق کو کسی طور ساقط نہ کیا جائے اور عدل و انصاف ہی کو مرکزِ نگاہ رکھا جائے۔‘
’تحریک انصاف سیاسی اختلافات کے محاذ آرائی کی بجائے جمہوری اقدار کی روشنی میں گفت و شنید کےذریعے حل کی سفارش کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘
مزید پڑھیں: 9 مئی کے واقعات میں افغان شہری بھی ملوث ہیں: رانا ثنا اللہ کا انکشاف
اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ داخلی سطح پر تصادم اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو بزورِ قوت کچلنے کی ریاستی کوششوں کی موجودگی میں اس کے کوئی امکانات نہیں۔
تحریک انصاف نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ پنجاب و پختونخوا میں عدالتی حکم کی روشنی میں انتخابات میں مزید تاخیر کی بجائے فوری انتخابات کی جانب بڑھتے ہوئے قومی انتخابات کیلئے ایک سنجیدہ اور قابلِ عمل فریم ورک تجویز کیا جائے۔
تحریک انصاف کے اعلامیہ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے پرامن احتجاج میں نہتّے شہریوں کے قاتلوں اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث انتشارپسندوں کی نشاندہی کی جائے اوران انتشار پسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل بااختیارعدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ محض شکوک و شبہات یا پرامن احتجاج کے آئینی حق کے تحت بغیر مقدمات اٹھائے گئے ہزاروں شہریوں کو رہا کیا جائے جب کہ تحریک انصاف کے خلاف مقدمات کے اندراج کو تحقیقات کے نتائج سے منسلک کیا جائے۔