میکسیکو کے وسطی اور مشرقی علاقوں میں شدید بارشوں اور اچانک آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے جہاں اب تک کم از کم 64 افراد کی ہلاکت اور 65 افراد کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں ایک جہاز دوسرے کی چھت پر لینڈ کرتے کرتے بچ گیا، ایوی ایشن سیفٹی پر سوالات
غیر ملکی میڈیا کے مطابق درجنوں دیہی بستیاں بدستور سڑکوں سے کٹی ہوئی ہیں اور متاثرہ افراد تک امداد پہنچانا ایک چیلنج بن چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے شدید موسلا دھار بارشوں نے میکسیکو کے کئی ریاستوں کو لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں سڑکیں دریا بن گئیں، کئی پل اور راستے بہہ گئے اور زمین کھسکنے کے واقعات نے مزید تباہی پھیلائی۔
ہزاروں فوجی اہلکار کاموں میں مصروف
صدر کلاڈیا شینباؤم نے پیر کے روز بتایا کہ حکومت نے 10 ہزار فوجی اہلکاروں کو امدادی کاموں کے لیے تعینات کیا ہے جنہیں کشتیوں، طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد حاصل ہے۔
ان اہلکاروں کا کام متاثرین کو خوراک، پانی اور بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ بہت سے مقامات تک صرف فضائی ذریعے سے ہی رسائی ممکن ہے اور وہاں مسلسل پروازوں کے ذریعے کھانے اور پانی کی ترسیل کی جا رہی ہے۔
ریاست ہائیڈالگو سب سے زیادہ متاثر
میکسیکو کی شہری دفاعی اتھارٹی کی سربراہ لورا ویلازکیز کے مطابق، ریاستیں وراکروز، ہائیڈالگو اور پویبلا سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ صرف ہائیڈالگو میں 43 افراد لاپتا ہیں۔
یہ ہلاکتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں صرف 12 گھنٹے قبل ہلاکتوں کی تعداد 47 تھی جو اب بڑھ کر 64 ہو چکی ہے جو بحران کی سنگینی کا پتا دیتی ہے۔
زمینی راستے منقطع
ہائیڈالگو کی میونسپلٹی تینانگو دے ڈوریا میں مقامی افراد خوراک اور پانی کی تلاش میں کئی کئی کلومیٹر پیدل سفر کر رہے ہیں کیونکہ سڑکیں مکمل طور پر زیرِ آب آ چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ کا یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد ٹیرف کا اعلان، تجارتی کشیدگی میں اضافہ
35 سالہ کسان مارکو مینڈوزا نے بتایا کہ ہم نے سوا 2 گھنٹے کیچڑ میں پیدل سفر کیا لیکن کچھ نہیں ملا اور سب کچھ برباد ہو چکا ہے ہمارے پاس نہ راشن ہے اور نہ پانی ہے۔
بیشتر دکانیں بند ہیں یا بجلی سے محروم جبکہ لوگ مرکزی چوک میں جمع ہو کر امدادی سامان اور راستوں کے کھلنے کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
یہ غیر متوقع صورتحال تھی، ماہرین
ماہرین کے مطابق گزشتہ ہفتے کی شدید بارشیں خلیج میکسیکو سے آنے والے ایک ٹروپیکل سسٹم اور شمالی سرد ہواؤں کے تصادم کا نتیجہ تھیں۔ ان غیر معمولی موسمی حالات نے بارش کو نہ صرف شدید بنایا بلکہ زمین کھسکنے اور دریاؤں کے کنارے ٹوٹنے جیسے خطرات بھی پیدا کیے۔
وراکروز میں ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو پہلے ہی جمعہ کے روز انخلا کے احکامات جاری کیے جا چکے تھے۔
حکومت پر قبل از وقت وارننگ نہ دینے پر سوالات
صحافیوں کی جانب سے ابتدائی وارننگ سسٹم کی ناکامی پر سوالات اٹھائے گئے جس پر صدر شینباؤم نے جواب دیا کہ یہ طوفانوں جیسی پیش گوئی کے قابل صورتحال نہیں تھی اس میں کئی غیر متوقع عوامل شامل تھے۔
مزید پڑھیں: میکسیکو: دنیا میں پہلی مرتبہ جج عوامی ووٹ سے منتخب، ووٹرز الجھن کا شکار
اتوار کے روز موسم بہتر ہونے کے بعد ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکیں صاف کرنے کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔














