بچے کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں:’ کیا بلی کے بچوں کو میرے بچے سمجھا جاسکتا ہے؟‘

بدھ 17 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بچے کی پیدائش کے بعد والدین کو ملنے والی ’پیٹرنٹی لیو‘ کا رجحان یورپ میں تو بہت زیادہ ہے، جہاں بچے کی ولادت کے ساتھ ہی مردوں کو بھی چھٹیوں پر بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وہ کاموں میں خواتین کا ہاتھ بٹا سکیں اور بچے کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں۔ گزشتہ روز پاکستان میں بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بچے کی پیدائش پر ماں اور باپ دونوں کو چھٹی دینے کا بل منظور کر لیا گیا۔

عام حالات میں سرکاری سطح پر حاملہ خواتین کو پہلے بچے کی پیدائش سے قبل 3ماہ کی تنخواہ سمیت چھٹی دی جاتی ہے۔ جبکہ پرائیوٹ اداروں میں خواتین کو زچگی کے دوران ضرورت اور قانون کے مطابق چھٹی نہیں ملتی اور اگر چھٹی ملے تو تنخواہ نہیں ملتی۔ لیکن اب میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023 پاس ہونے کے بعد ماں کو پہلے بچے کی پیدائش پر 6ماہ کی چھٹی جبکہ والد کو تنخواہ کے ساتھ 30دن کی چھٹی مل سکے گی۔ اور والد کو یہ چھٹیاں سروس میں 3بار میسر ہوں گی۔

اس قانون کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں نجی اور سرکاری دونوں اداروں پر ہو گا۔

مرد حضرات اس بل کے پاس ہونے پر بہت خوش ہیں کیونکہ اب تنخواہ کے ساتھ ساتھ چھٹی دینے کا بِل بھی منظور ہوگیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

جیسے ہی میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023 منظور ہوا سوشل میڈیا پر کئی صارفین کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کو سراہا گیا جبکہ چند لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا کہ قانون تو بن جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔

سلمان صوفی نامی صارف کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں والدین بچے کی پیدائش پر 30 دن کی چھٹی کے ساتھ تنخواہ بھی لے سکیں گے۔ انہوں نے تمام اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس بِل کو حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کی۔

 ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ چھٹیاں حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے لاقانونیت سے پاک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نوکری حاصل کرنا ضروری ہے۔

 محمد فرحان نامی صارف نے کہا کہ ہمارے ملک میں پہلے ہی بہت سے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا، اور اس قانون پر بھی عمل نہیں ہو گا۔

 جہاں کئی صارفین نے حکومت پر تنقید کی، وہیں چند صارفین اس پر دلچسپ تبصرے کرتے بھی دکھائی دیے۔ بعض نے کہا کہ وہ اب اس قانون سے فائدہ حاصل نہیں کر سکتے تو چند صارفین نے سوال کیا کہ کیا اس قانون کا اطلاق دوسری شادی کرنے والے مرد حضرات پر بھی ہو گا؟

صحافی بشیر چوہدری نے کہا کہ اگر اس قانون کا اطلاق 10 سال پیچھے سے شروع کیا جائے تو میری 4 ماہ کی چھٹیاں بنتی ہیں۔

ایک صارف نے دلچسپ اندار میں ’روتے‘ ہوئے تبصرہ کیا کہ وہ حضرات کیا کریں جن کے پہلے سے بچے ہیں اور وہ مزید بچے پیدا کرنے کی خواہش نہیں رکھتے؟

غیر شادی شدہ مرد حضرات نے دکھی دل کے ساتھ  مزاحیہ انداز میں پوچھا کہ کیا میری بلیوں کو میرا بچہ سمجھا جا سکتا ہے؟

https://twitter.com/Havi_666/status/1658694113691340800?s=20

 ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے پریشان اور فکر مند حضرات نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو آبادی روکنے کا سوچنا چاہیے اور یہ مزید بڑھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ کام کرنے والی خواتین کے لیے اچھا ہے لیکن مرد حضرات اسے ایک موقع کے طور پر استعمال نہ کریں، تھوڑا سا آبادی کا بھی خیال رکھیں۔

https://twitter.com/Anossid/status/1658709617315291136?s=20

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایسی پالیسی تشکیل دی گئی تھی جس کے تحت سینٹرل کنٹریکٹ رکھنے والی خواتین کرکٹرز کے لیے حمل کے دوران 12 ماہ کی میٹرنٹی لیو  کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران انہیں تنخواہ بھی ملتی رہے گی جبکہ مرد کھلاڑیوں کو تنخواہ کے ساتھ 30دن کی چھٹی دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp