بچے کی پیدائش کے بعد والدین کو ملنے والی ’پیٹرنٹی لیو‘ کا رجحان یورپ میں تو بہت زیادہ ہے، جہاں بچے کی ولادت کے ساتھ ہی مردوں کو بھی چھٹیوں پر بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وہ کاموں میں خواتین کا ہاتھ بٹا سکیں اور بچے کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں۔ گزشتہ روز پاکستان میں بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بچے کی پیدائش پر ماں اور باپ دونوں کو چھٹی دینے کا بل منظور کر لیا گیا۔
عام حالات میں سرکاری سطح پر حاملہ خواتین کو پہلے بچے کی پیدائش سے قبل 3ماہ کی تنخواہ سمیت چھٹی دی جاتی ہے۔ جبکہ پرائیوٹ اداروں میں خواتین کو زچگی کے دوران ضرورت اور قانون کے مطابق چھٹی نہیں ملتی اور اگر چھٹی ملے تو تنخواہ نہیں ملتی۔ لیکن اب میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023 پاس ہونے کے بعد ماں کو پہلے بچے کی پیدائش پر 6ماہ کی چھٹی جبکہ والد کو تنخواہ کے ساتھ 30دن کی چھٹی مل سکے گی۔ اور والد کو یہ چھٹیاں سروس میں 3بار میسر ہوں گی۔
اس قانون کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں نجی اور سرکاری دونوں اداروں پر ہو گا۔
مرد حضرات اس بل کے پاس ہونے پر بہت خوش ہیں کیونکہ اب تنخواہ کے ساتھ ساتھ چھٹی دینے کا بِل بھی منظور ہوگیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ردِ عمل
جیسے ہی میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023 منظور ہوا سوشل میڈیا پر کئی صارفین کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کو سراہا گیا جبکہ چند لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا کہ قانون تو بن جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
سلمان صوفی نامی صارف کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں والدین بچے کی پیدائش پر 30 دن کی چھٹی کے ساتھ تنخواہ بھی لے سکیں گے۔ انہوں نے تمام اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس بِل کو حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کی۔
Now in Pakistan, each parent will be able to take a 30 day paid leave at birth of their child.
Parliament has passed the law.
Gratitude to all parliamentarians who worked hard to make this into a reality.
— Salman Sufi (Get New Covid Booster Today) (@SalmanSufi7) May 16, 2023
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ چھٹیاں حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے لاقانونیت سے پاک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نوکری حاصل کرنا ضروری ہے۔
Funfact: The above mentioned parent will need to have a job first in the jobless market of Islamic Republic of lawless Pakistan.
— Haris Shakoor (@denigma786) May 17, 2023
محمد فرحان نامی صارف نے کہا کہ ہمارے ملک میں پہلے ہی بہت سے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا، اور اس قانون پر بھی عمل نہیں ہو گا۔
جناب وطن عزیز میں قانون پہلے ہی بہت سے موجود ہیں لیکن کبھی ان پر عمل نہیں ہوا اب اس پر بھی نہی ہو گا مسئلہ قانون پر عمل درآمد کا ہے
— Farhan Butt (@mfarhan4678) May 16, 2023
جہاں کئی صارفین نے حکومت پر تنقید کی، وہیں چند صارفین اس پر دلچسپ تبصرے کرتے بھی دکھائی دیے۔ بعض نے کہا کہ وہ اب اس قانون سے فائدہ حاصل نہیں کر سکتے تو چند صارفین نے سوال کیا کہ کیا اس قانون کا اطلاق دوسری شادی کرنے والے مرد حضرات پر بھی ہو گا؟
صحافی بشیر چوہدری نے کہا کہ اگر اس قانون کا اطلاق 10 سال پیچھے سے شروع کیا جائے تو میری 4 ماہ کی چھٹیاں بنتی ہیں۔
یہ قانون دوسری شادی والے پر لاگو ہوگا
— Tahir Ali (@TahirJourno) May 17, 2023
ایک صارف نے دلچسپ اندار میں ’روتے‘ ہوئے تبصرہ کیا کہ وہ حضرات کیا کریں جن کے پہلے سے بچے ہیں اور وہ مزید بچے پیدا کرنے کی خواہش نہیں رکھتے؟
ہن او کی کرئیے جنا نے جم لئے نے تے ہور دی خواہش نئیں 😭
— freespirit – آزاد روح (@hidden5678) May 17, 2023
غیر شادی شدہ مرد حضرات نے دکھی دل کے ساتھ مزاحیہ انداز میں پوچھا کہ کیا میری بلیوں کو میرا بچہ سمجھا جا سکتا ہے؟
https://twitter.com/Havi_666/status/1658694113691340800?s=20
ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے پریشان اور فکر مند حضرات نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو آبادی روکنے کا سوچنا چاہیے اور یہ مزید بڑھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
Inko abadi ronne ka sochna chahiye yeh log barhane ki koshish me lage hue hain https://t.co/RY7fyyrjvd
— Saad 🇵🇰 (@I_am_Saad_7) May 17, 2023
ایک صارف نے لکھا کہ یہ کام کرنے والی خواتین کے لیے اچھا ہے لیکن مرد حضرات اسے ایک موقع کے طور پر استعمال نہ کریں، تھوڑا سا آبادی کا بھی خیال رکھیں۔
https://twitter.com/Anossid/status/1658709617315291136?s=20
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایسی پالیسی تشکیل دی گئی تھی جس کے تحت سینٹرل کنٹریکٹ رکھنے والی خواتین کرکٹرز کے لیے حمل کے دوران 12 ماہ کی میٹرنٹی لیو کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران انہیں تنخواہ بھی ملتی رہے گی جبکہ مرد کھلاڑیوں کو تنخواہ کے ساتھ 30دن کی چھٹی دی جائے گی۔