پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، جب چمن بارڈر پر دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، فائرنگ کا سلسلہ صبح قریباً ساڑھے 11 بجے اس وقت شروع ہوا جب افغان فورسز نے مبینہ طور پر پاکستانی حدود کی جانب چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مؤثر فائرنگ کی، جس کے بعد کئی گھنٹے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
مزید پڑھیں: پاک فوج کا اسپن بولدک اور چمن سیکٹر میں بھرپور جواب، افغان طالبان نے جنگ بندی کی درخواست کر دی
ذرائع نے بتایا کہ چمن بارڈر پاک افغان تجارت اور آمدورفت کی ایک اہم گزرگاہ ہے، جہاں حالیہ ہفتوں میں مسلسل جھڑپوں کے باعث تجارتی سرگرمیاں اور نقل و حرکت متاثر رہی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ چمن کے مطابق، سرحدی صورتحال میں کشیدگی کے باعث تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں تاکہ طلبا و اساتذہ کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ اسی طرح انسدادِ پولیو مہم بھی معطل کر دی گئی ہے، جب کہ سرحد پار آمد و رفت ایک بار پھر مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: میجر طفیل محمد شہید کا 67واں یوم شہادت، پاک فوج کا بھرپور خراج عقیدت
انتظامیہ نے شہریوں کو غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔ چمن شہر کے بازار اور کاروباری مراکز بھی بڑی حد تک بند ہیں، اور دکانداروں نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کاروبار معطل کر دیا ہے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نیشنل یوتھ سمٹ کوئٹہ سے خطاب میں چمن بارڈر پر حالیہ جھڑپ میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان جنگ میں ہمارے نوجوانوں نے بہادری سے دشمن کو بھرپور جواب دیا ہے اور ہمیں ان پر فخر ہے۔













