پاک فوج کے مؤثر اور بھرپور جوابی حملے کے نتیجے میں اسپن بولدک اور چمن سیکٹر میں افغان طالبان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، جس کے بعد افغان طالبان نے پاکستان سے جنگ بندی کی درخواست کر دی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی کارروائی میں طالبان کے متعدد ٹھکانے، پوسٹس اور ٹینک تباہ کر دیے گئے، جبکہ کئی جنگجو مارے گئے۔
افغان طالبان کا بزدلانہ حملہ اور پاک فوج کا مؤثر جواب
آئی ایس پی آر کے مطابق آج15 اکتوبر کی صبح افغان طالبان نے بلوچستان کے اسپن بولدک علاقے میں چار مختلف مقامات پر بزدلانہ حملہ کیا۔

پاک فوج نے بھرپور حکمتِ عملی سے کارروائی کرتے ہوئے حملہ پسپا کر دیا۔ طالبان نے عام شہریوں کے علاقوں کو استعمال کیا، جس سے ان کی انسانی اقدار سے لاتعلقی واضح ہوئی۔
پاک افغان فرینڈشپ گیٹ کی تباہی
افغان طالبان نے اپنی جانب سے پاک افغان فرینڈشپ گیٹ کو تباہ کر دیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرحدی تعاون کے تصور کی کھلی نفی ہے۔
An Afghan Taliban fort in the Chaman sector, getting destoryed by the Pakistani artillery, along the Pakistan-Afghanistan international border.#Pakistan#chaman #pakafghanborder pic.twitter.com/CYRKKuHPbW
— Ronny (@FreePalesten) October 15, 2025
جوابی کارروائی اور طالبان کے بھاری نقصانات
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے اسپن بولدک اور چمن سیکٹر میں افغان طالبان اور فتنے الخوارج کے ٹھکانوں پر مؤثر کارروائی کی۔ کارروائی کے دوران طالبان کی متعدد چوکیوں اور ٹینکوں کو تباہ کیا گیا، جبکہ 15 سے 20 جنگجو ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
کرم سیکٹر میں بھی حملے ناکام بنائے گئے
آئی ایس پی آر کے مطابق14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان اور فتنے الخوارج نے خیبرپختونخوا کے کرم سیکٹر میں پاکستانی چوکیوں پر حملے کی کوشش کی، جسے پاک فوج نے مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا۔ کارروائی کے نتیجے میں 8 افغان چوکیوں اور 6 ٹینکوں سمیت 25 سے 30 جنگجو مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی گھمنڈ اور اشتعال انگیز بیانات سےجنوبی ایشیا میں امن کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے: پاک فوج
سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شکست خوردہ افغان طالبان نے سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اور جھوٹی اطلاعات پھیلانا شروع کر دی ہیں، جن میں پاک فوج کے جنگی سازوسامان پر قبضے کے بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔ ان پروپیگنڈہ بیانات میں کوئی صداقت نہیں۔
پاک فوج کا واضح پیغام
آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستان کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب بھرپور، فیصلہ کن اور ایک درجے بلند انداز میں دیا جائے گا۔
صدر آصف علی زرداری کی افغان سرزمین سے سرحد پار حملوں کی شدید مذمت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے افغان علاقے سے سرحد پار کیے گئے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور انہیں پاکستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کرم: افغانستان کی پاکستانی حدود میں پھر فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی سے طالبان کی پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور جانی نقصان بھی ہوا ہے pic.twitter.com/55EN0Vrfif
— WE News (@WENewsPk) October 14, 2025
صدر زرداری نے کہا کہ ایسے حملے خطے کے امن اور دوستی کے تعلقات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پورے خطے بشمول پاکستان کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔
سرحدی حملوں کو خودمختاری کی خلاف ورزی قرار
صدر زرداری نے واضح کیا کہ افغان سرزمین سے کی جانے والی سرحد پار کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور باہمی اعتماد کی خلاف ورزی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ بڑے خطرات پیدا کرتا ہے۔
طالبان حکومت کی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی اور پناہ گاہیں فراہم کرنا
صدر مملکت نے کہا کہ افغان طالبان حکومت دوحہ معاہدے کی روح اور شقوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے اور اپنے زیرِ انتظام علاقوں میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے، جو خطے کے لیے سنجیدہ خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے وسیع البنیاد نمائندہ حکومت کے قیام کے وعدے سے بھی انحراف کیا ہے اور اقتدار پر اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔
پاک فوج کی کارکردگی کو خراجِ تحسین
صدر زرداری نے مسلح افواج کی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور فوری کارروائی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے اسپن بولدک اور کرم سیکٹر میں ہونے والے حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا، اور اس بہادری نے ملک کے دفاع کو مضبوط دکھایا۔
افغان حکام کو ہدایت اور علاقائی امن کی خواہش
صدر نے افغان حکام کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتا ہے۔
صدر زرداری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان پر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور اور دوٹوک جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی سلامتی اور باہمی احترام کے مفاد میں تنازعات کو سفارتی اور ثبوتی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہیے، مگر دفاعِ وطن کے لیے تمام اختیارات بروئے کار لائے جائیں گے۔













