پاک افغان سرحد کی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ چمن نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات مزید سخت کردیے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان سرحد سے تقریباً ایک کلومیٹر کے اندر رہائش پذیر تمام افراد کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کابل و قندھار پر تیر بہدف حملوں کے بعد طالبان رجیم کی درخواست پر پاکستان کا 48 گھنٹوں کے لیے سیزفائر کا فیصلہ
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام عوامی سلامتی اور کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے بچاؤ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر چمن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ، لیویز فورس، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
نوٹس کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ہائی اسکول علیزئی اور گورنمنٹ ہائی اسکول ملت کو عوام کے لیے عارضی محفوظ پناہ گاہیں قرار دیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق افغان طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 2 عام شہری جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے ہیں، جنہیں سول اسپتال چمن منتقل کر کے ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، فائرنگ کے نتیجے میں سرحدی علاقے کے متعدد مکانات کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی، 33 بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج ہلاک
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے چمن بارڈر پر سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چمن بارڈر پر ہمارے 4 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں، میں ان نوجوانوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔














