پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد دفتر خارجہ نے بدھ کی شام اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک نے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی کابل اور قندھار میں کارروائی، طالبان اور خارجیوں کے ٹھکانے تباہ
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی حکومت اور افغان طالبان حکومت کے درمیان باہمی رضامندی اور طالبان کی درخواست پر آج شام 6 بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس دوران دونوں فریق تعمیری مذاکرات کے ذریعے اس پیچیدہ مگر قابل حل مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے۔
کابل اور قندھار میں پاک افواج کے تیر بہدف حملے
اس سے قبل پی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستانی مسلح افواج نے افغانستان کے قندھار صوبے اور دارالحکومت کابل میں تیر بہدف حملے کیے۔
ایک سیکیورٹی بیان کے مطابق افغان طالبان کی جارحیت کے خلاف پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی میں اہم ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔
مزید پڑھیے: پاک فوج کی مہمند میں کارروائی: افغان طالبان کی الخوارج کی تشکیل کی کوش ناکام، ٹی ٹی پی کے 30 دہشتگرد ہلاک
قندھار میں افغان طالبان کی بٹالین نمبر 4 اور بارڈر بریگیڈ نمبر 6 مکمل طور پر ختم کر دی گئی۔ درجنوں افغان اور غیر ملکی جنگجو مارے گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان آرمی کے پاس کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور اور مکمل جواب دینے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
کابل میں ‘فتنہ ہندستان’ کے مرکز پر بھی حملے
علاوہ ازیں پی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ پاکستانی افواج نے کابل میں بھی کارروائیاں کیں۔
رپورٹ کے مطابق کابل میں ‘فتنہ ہندستان’ کے مرکز اور قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔
فتنہ الہندستان ایک ایسا نام ہے جو ریاست کی جانب سے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان کا چمن میں پاک افغان دوستی گیٹ کو تباہ کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بےنقاب
پاکستان آرمی نے قندھار میں افغان طالبان کی بٹالین نمبر 4، بٹالین نمبر 8، اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کو بھی کامیابی سے نشانہ بنایا۔
تمام اہداف کو شہری آبادی سے الگ کر کے مکمل درستگی سے نشانہ بنایا گیا اور تباہ کر دیا گیا۔
افغان حملہ ناکام، 15 سے 20 طالبان ہلاک، آئی ایس پی آر
بدھ کو انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان بارڈر پر افغان طالبان کے حملے کو ناکام بنا دیا جس میں تقریباً 15 سے 20 طالبان مارے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ افغان طالبان نے بدھ کی صبح اسپن بولدک کے 4 مقامات پر بزدلانہ حملے کیے جنہیں مؤثر طریقے سے پسپا کر دیا گیا۔
حالیہ جھڑپوں میں 23 پاکستانی شہید، 200 سے زائد طالبان مارے گئے
گزشتہ ہفتے کے دوران یہ تیسرا بڑا تصادم ہے جس میں خیبر پختونخوا کے ضلع کرم سمیت متعدد سرحدی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایک حملے میں 23 پاکستانی فوجی شہید اور 29 زخمی ہوئے۔
پاک فوج کی افغان طالبان کی جارحیت پر جوابی کارروائی ، اہم ٹھکانے تباہ کردیئے
پاک فوج کی جانب سے افغان طالبان کے اہم ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، سکیورٹی ذرائع
یہ Precision Strikes افغان صوبہ قندھار میں کی گئیں، سکیورٹی ذرائع
ان سٹرائیکس کے نتیجے میں افغان طالبان… pic.twitter.com/tFmRFvj5F4
— PTV News (@PTVNewsOfficial) October 15, 2025
مصدقہ انٹیلیجنس اور نقصانات کی جانچ سے معلوم ہوتا ہے کہ 200 سے زائد طالبان اور ان سے منسلک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات نازک موڑ پر
دونوں ممالک کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور حالیہ واقعات نے اس تناؤ کو مزید بڑھا دیا ہے۔
پیر کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فی الحال اسلام آباد اور کابل کے درمیان کوئی تعلقات نہیں نہ براہ راست اور نہ ہی بالواسطہ اور یہ ایک تعطل کی صورتحال ہے۔ دشمنی فعال نہیں، مگر ماحول کشیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان کشیدگی سے امن کا عمل شدید متاثر، ٹی ٹی پی کا قلع قمع کیے بغیر حالات میں بہتری کیسے آئے گی؟
انہوں نے مزید کہا تھا کہ کسی بھی وقت دوبارہ جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔














