وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام جاری رکھنے کی خواہاں ہے اور اس ضمن میں پوری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے۔
’حکومت بجٹ تیار کر رہی ہے اور ہم آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ فائنانس ڈویژن اور ایف بی آر اس وقت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کی جانب پیش رفت کررہے ہیں۔‘
بجٹ میں عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟
وزیر مملکت برائے خزانہ کے مطابق بجٹ خسارے پر قابو پانا ہی عوام کے لیے بڑا ریلیف ہو گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مشکل معاشی حالات میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کریں گے۔
’آئندہ بجٹ میں بلا واسطہ ٹیکس لگائیں گے جس سے عام آدمی پر بوجھ کم ہو گا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی جب تک دو ہندسوں میں نہیں پہنچ جاتا مشکل صورتحال رہے گی۔‘
ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کے مطابق ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ملک کی ضرورت ہے۔ اسمگلنگ پر قابو پا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے گا، اس ضمن میں پالیسی سطح پر کام کیا جا رہا ہے۔
بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟
وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ بجٹ نمبرز کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔
بجٹ میں کون سے ٹیکس متوقع ہیں؟
وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بالواسطہ ٹیکسوں سے بلا واسطہ ٹیکسوں پر شفٹ کیا جائے۔ اس لیے آئندہ بجٹ میں بلاواسطہ ٹیکس لگائیں گے جس سے عام آدمی پر بوجھ کم ہو گا۔
’پاکستان میں ٹیکس اور جی ڈی پی تناسب انتہائی کم ہے اسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکسز میں چھوٹ دے کر ہمیں قرض لینا پڑتا ہے جسکا معیشت پر منفی اثر ہوتا ہے۔‘