دھوکے باز غلط ٹرانسفر کا ڈرامہ رچا کر صارفین سے رقم ہتھیانے لگے، اسٹیٹ بینک نے ہوشیار رہنے کی ہدایت جاری کر دی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ غلطی سے پیسے بھیجنے کے دھوکے میں ہرگز نہ آئیں، کیونکہ یہ ایک نیا مالیاتی فراڈ ہے جس کے ذریعے دھوکے باز شہریوں کے اکاؤنٹس سے رقم چرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حیدر آباد دکن: سائبر فراڈیوں نے ریٹائرڈ ملازم کی جمع پونجی ہتھیالی
مرکزی بینک کے مطابق، ایسے دھوکے باز افراد عموماً فون کال یا میسج کے ذریعے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ’غلطی سے‘ کسی صارف کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر دی ہے۔ بعد ازاں وہ متاثرہ شخص پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ رقم فوراً واپس کرے حالانکہ یہ ایک منصوبہ بند فراڈ ہوتا ہے۔
رقم خود واپس نہ کریں، بینک سے رابطہ کریں
اسٹیٹ بینک نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر کسی نامعلوم شخص کی رقم آپ کے اکاؤنٹ میں آ جائے تو رقم خود واپس نہ کریں بلکہ فوراً اپنے بینک کی ہیلپ لائن یا برانچ سے رابطہ کریں۔
ایسے کیسز میں متاثرہ صارف کے اکاؤنٹ کو نشانہ بنا کر جعلی ٹرانزیکشن میسجز یا اسکرین شاٹس بھیجے جاتے ہیں تاکہ وہ پریشانی میں آ کر پیسے منتقل کر دے۔
ڈیجیٹل فراڈ میں اضافہ، عوامی آگاہی ناگزیر
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ شہریوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کے دوران احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی شخص کو اپنی ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹ یا او ٹی پی (OTP) فراہم نہ کریں، چاہے وہ خود کو بینک کا نمائندہ ہی کیوں نہ ظاہر کرے۔
مزید پڑھیے: ہوشیار! پاکستانی اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم کو کس طرح محفوظ بناسکتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینک ایسے فراڈیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، تاہم صارفین کی ہوشیاری ہی سب سے مؤثر دفاع ہے۔