سعودی عرب نقل وحمل کے شعبے میں ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جہاں مملکت نے بری پل کے نام سے ایک عظیم ریلوے منصوبے کا آغاز کیا ہے، جو دارالحکومت ریاض کو ساحلی شہر جدہ سے صرف 4 گھنٹوں میں جوڑ دے گا۔
7 ارب ڈالر سے زیادہ لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ منصوبہ مملکت کی جدید ترین انجینیئرنگ کامیابیوں میں شمار کیا جا رہا ہے اور اسے سعودی وژن 2030 کے اہداف میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔
منصوبے کی تکمیل کے بعد ریاض سے جدہ تک کا سفر، جو اس وقت گاڑی سے قریباً 12 گھنٹے میں طے ہوتا ہے، اب تیز رفتار ریل کے ذریعے صرف 4 گھنٹوں میں ممکن ہوگا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کو 12 لاکھ پاکستانیوں کی ضرورت: کن شعبوں میں نوکریوں کے مواقع موجود ہیں؟
نیا ریلوے ٹریک قریباً 9 سو کلومیٹر پر پھیلا ہوگا اور ملک کے اہم تجارتی، صنعتی اور شہری مراکز کو جوڑ دے گا، جس سے داخلی اور علاقائی سطح پر نقل وحمل کا نظام ایک نئی جہت اختیار کرے گا۔
سعودی ریلوے ادارہ اس منصوبے کے تحت جدید مسافر اور سامان بردار اسٹیشن قائم کرے گا جو کنگ عبداللہ بندرگاہ کو صنعتی شہروں مثلا ینبع سے جوڑیں گے، جبکہ 2 سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار رکھنے والی پندرہ ٹرینیں منگوائی جا رہی ہیں تاکہ سفر زیادہ تیز، آرام دہ اور محفوظ بنایا جا سکے۔
منصوبے کا ایک نمایاں پہلو خوابِ صحرا نامی پرتعیش سیاحتی ٹرین سروس ہے جو ریاض سے القریات تک ایک ہزار 2 سو نوے کلومیٹر طویل سفر کے دوران مسافروں کو مملکت کے قدرتی مناظر اور ریگستانی حسن سے روشناس کرائے گی۔ یہ اقدام سعودی عرب کے سیاحتی وژن کے مطابق عالمی سطح کی سفری سہولتوں کے قیام کی سمت ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے خطے جازان میں روایتی لباس کی زبان کی طرح اگلی نسل کو منتقلی
اس منصوبے میں ماحولیاتی استحکام پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے، اور آئندہ مرحلے میں ہائیڈروجن توانائی سے چلنے والی ماحول دوست ٹرینوں کو متعارف کرانے کا منصوبہ ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق صرف 2025 کی دوسری سہ ماہی میں ہی 26 لاکھ سے زیادہ مسافروں نے ٹرین کا سفر کیا، جو سعودی عوام کی ریلوے نظام پر بڑھتے اعتماد اور رجحان کا مظہر ہے۔
ماہرین کے نزدیک ’بری پل‘ نہ صرف مملکت کے اندر نقل وحمل کا نقشہ بدل دے گا بلکہ اسے علاقائی اور عالمی سطح پر ایک جدید، مربوط اور پائیدار ٹرانسپورٹ نظام کا نمونہ بنا دے گا، جس سے سعودی عرب تجارت، سیاحت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نئی بلندیوں کو چھو لے گا۔
ا













