وزیر دفاع نے افغانستان سے سیزفائر برقرار رکھنے کی شرط بتادی

بدھ 22 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کا انحصار اس بات پر ہے کہ حاکم طالبان انتظامیہ افغانستان میں موجود ایسے شدت پسند عناصر کو روکے جو سرحد پار کر کے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی خفیہ ملاقات، فیلڈ مارشل کی امریکا میں کھڑے ہو کر بھارت کو وارننگ

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک نے دوحہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، مگر اس معاہدے کی بنیاد یہی شرط ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے کسی بھی قسم کی دراندازی نہ ہو۔ اگر افغانستان کی طرف سے کچھ بھی آئے گا تو وہ معاہدے کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ سب کچھ اسی شق پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیز رفتار سرحدی جھڑپوں اور فضائی کارروائیوں کے بعد یہ معاہدہ طے پایا، جو پچھلے برسوں میں طالبان کے اقتدار کے بعد ہونے والی بدترین کشیدگی ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ تحریکِ طالبانِ پاکستان سمیت مختلف جماعتیں افغانستان سے کارروائیاں کر رہی ہیں، اور اسلام آباد کا مطالبہ تھا کہ کابل انہیں پناہ گاہیں نہ دے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کے لیے کسی قسم کی لچک قابلِ برداشت نہیں، وزیردفاع کا افغانستان کو واضح پیغام

وزارتِ دفاع افغانستان اور طالبان حکومت کی جانب سے فوری طور پر اس حوالے سے رائے نہیں موصول ہوئی۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دوحا مذاکرات میں فیصلہ ہوا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف دشمنانہ کارروائیاں نہیں کریں گے اور کسی بھی ایسے گروپ کی حمایت نہیں کی جائے گی جو پاکستان کے خلاف سرگرم ہو،تاہم ان بیانات کو مشترکہ اعلامیہ قرار نہیں دیا گیا۔

وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ کابل ‘نو گو ایریا’ نہیں ہے اور جہاں بھی شدت پسند ہوں، پاکستانی افواج کارروائی کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جواب میں فضائی کارروائیاں بھی کی ہیں اور جہاں دشمن ہیں وہاں انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جن افغانوں کو ہم نے پناہ دی آج وہی بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کیخلاف پروپیگینڈا کررہے ہیں، خواجہ آصف

اگلے مذاکراتی مرحلے کا انعقاد 25 اکتوبر کو استنبول میں متوقع ہے جس کا مقصد معاہدے کے نفاذ اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار تیار کرنا ہے۔ میزبان ممالک قطر اور ترکی نے کہا ہے کہ فالو اپ اجلاس معاہدے کی پائیداری اور اس کے نفاذ کی جانچ پڑتال کے لیے ضروری ہیں۔

معاہدے کے تحت واضح طور پر کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے کسی قسم کی دراندازی نہیں ہو گی اور اگر یہ شرط برقرار رہی تو جنگ بندی برقرار رکھی جا سکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سعودی فلم فورم 2025: ریاض میں تیسرے ایڈیشن کا آغاز

بھارت میں آسٹریلوی خواتین کرکٹرز کے ساتھ نازیبا حرکت کا مرتکب شخص گرفتار

پاک فوج پوری قوم کے تعاون سے ہر خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی ، ڈی جی آئی ایس پی آر

روسی تیل خریدنے پر پابندیاں، ریلائنس انڈسٹریز کا معاہدوں پر ازسرِنو غور

خواتین جم کرتے کیا غلطیاں کرتی ہیں؟ تمنا بھاٹیا کے کوچ نے بتا دیا

ویڈیو

سعودی فلم فورم 2025: ریاض میں تیسرے ایڈیشن کا آغاز

سعودی عرب میں پاکستانی طلبا کے لیے کونسی اسکالرشپس دستیاب ہیں؟

کراچی میں کتنے کیمرے لگے ہیں، اگر کیمروں نے کام کرنا چھوڑ دیا تو چالان کیسے ہوگا؟

کالم / تجزیہ

سوات کا فرمان علی خان جس نے جدہ میں اپنی جان دے کر 14 زندگیاں بچائیں

پولیس افسران کی خودکشی: اسباب، محرکات، سدباب

آو کہ کوئی خواب بُنیں کل کے واسطے