عمران خان کو دی جانے والی ڈیڈلائن ختم، زمان پارک کا مرشد چوک ویران

جمعرات 18 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور میں موجود مبینہ دہشتگردوں کی حوالگی سے متعلق پنجاب حکومت کی طرف سے دی گئی ڈیڈلائن آج 2 بجے ختم ہوچکی ہے جس کے بعد سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، جبکہ زمان پارک کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیے گئے ہیں۔

سابق وزیرِاعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائش گاہ ؎کا محاصرہ بدستور جاری ہے اور راستے بند ہونے کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

رکاوٹوں کے باعث دفاتر اور تعلیمی اداروں میں جانے والے بچے شدید کوفت کا شکار ہیں۔ رکاوٹوں پر کھڑے پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کا مظاہرہ بھی کیا جا رہا ہے۔

قبل ازیں بدھ کے روز پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے تحریک انصاف کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ 24 گھنٹے میں جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کریں ورنہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاع ہے کہ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا، اور اب کسی نے ریاست کی رٹ چیلنج کی تو یاد رکھیں فواد چوہدری سے زیادہ تیز دوڑ لگانا پڑے گی۔

بعدازاں عامر میر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ پنجاب پولیس زمان پارک میں چھپے 40 تربیت یافتہ دہشتگردوں کی گرفتاری کے لیے 4 پولیس اہلکار لے کر نہیں جائے گی بلکہ کم از کم 400 پولیس اہلکاروں کو جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹنے پورے ہونے پر ہماری حکمتِ عملی سامنے آئے گی اور یہ وقت جمعرات کے روز دن 2 بجے پورا ہوگا۔

میں نے زمان پارک میں کیا دیکھا

پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ زمان پارک میں 30 سے 40 دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ یہ بات گزشتہ روز نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے صحافیوں اور عوام کو بتاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا تھا کہ دہشت گردوں کو پولیس کے حوالے کرے ورنہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی رہائشگاہ میں پولیس آپریشن ہوگا۔ واضع رہے کہ جنہیں حکومت دہشت گرد قرار دے رہی ہے  ان کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ لوگ 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہیں۔

 

زمان پارک جانے والے راستے بدھ سے بند

حکومت نے آپریشن کا الٹی میٹم دینے کے بعد زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ اس کے فوراً بعد جب میں مال روڑ پہنچا  تو دیکھا کہ پولیس اہلکار چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں اور کینال کی طرف سے کوئی جاسکتا ہے اور نہ ہی زمان پارک کی طرف سے کوئی ادھر آ سکتا ہے ۔ الغرض زمان پارک پہنچنے والی تمام ملحقہ سٹرکیں کینٹنر لگا کر بند کر دی گی تھیں۔

زمان پارک کے باہر کارکنان غائب تھے

میں نے جیسے ہی ایچیسن کالج کراس کیا تو دیکھا کہ ہر طرف خاموشی ہی خاموشی تھی۔ کوئی ٹریفک نہیں تھا اور نہ ہی کوئی گاڑی کسی جگہ پارک تھی۔ کالج کیمپس جہاں کارکنان کا ہجوم رہتا ہے وہ بھی ویران تھے اور کوئی بھی کارکن اس وقت زمان پارک کے اندر یا باہر دکھائی نہیں دے رہا تھا۔  ہر طرف ایک ہو کا عالم تھا۔

زمان پارک کے باہر پرندوں کا شور اور مرشد چوک

میں چلتے چلتے مرشد چوک پہنچ گیا جہاں دو تین روز پہلے تک میلے ٹھیلے کا سماں ہوتا تھا اور ہر طرف کھانے پینے کے اسٹال لگے ہوتے تھے۔ میں سمجھا کہ کارکنان شاید خان صاحب کے گھر کے گیٹ کے سامنے ہونگے لیکن جب میں پیدل چلتے ہوئے وہاں تک پہنچا تو دیکھا یہاں پر بھی حالات باہر کینال روڑ جیسے ہی تھے صرف چند سیکورٹی کے لوگ تھے اور بس خاموشی تھی۔ پھر یہ سوچ کر کہ شاید گھر کے اندر خان صاحب سے ملاقات کرنے آئے رہنما اور کارکن موجود ہوں میں بالآخر رہائشگاہ کے احاطے میں داخل ہو گیا۔

میں نے دورازہ کھٹکھٹایا اور اندر جانے کی اجازت طلب کی تو پتا چلا کہ عمران خان نے میڈیا کو اندر آنے کی اجازت دی ہوئی ہے تا کہ ان کے ذریعے عوام کو آگاہی مل سکے کہ وہاں کوئی دہشت گرد نہیں ہے۔ میں نے وہیں کھڑے ہوکر فیس بک لائیو شروع کر دیا۔ گھر کی احاطے سے لے کر اس کے عقبی دورازے تک میں کیمرے کے سامنے بتاتا جارہا تھا کہ یہاں میڈیا کے افراد، چند کام کرنے والوں اور سیکورٹی پر تعینات لوگوں کے علاوہ اس وقت کوئی موجود نہیں۔ تاہم میں گھر کے اس ہال تک نہیں گیا جہاں عمران خان اپنے گھر والوں کے ساتھ براجمان تھے۔ خیر میں جو سوچ رہا تھا کہ عمران خان رہنماؤں اور کارکنوں سے ملاقاتیں کر رہے ہونگے لیکن وہاں ویسا کچھ نہیں تھا اور خان صاحب اپنی اہلیہ کے ساتھ زمان پارک والے گھر میں خاموشی کا مزہ لے رہے تھے۔

اس وقت زمان پارک میں صرف میڈیا ہے اور باہر پولیس ہے

اس وقت زمان پارک کے باہر  کینال روڑ پر پولیس ہے اور خالی سٹرکوں پر میڈیا کے لوگ ہیں جبکہ جن کی ریڈ لائن عمران خان ہیں وہ اس وقت زمان پارک سے کئی کلومیٹر دور ہیں۔ واضع رہے کہ یہ وہی زمان پارک ہے جہاں مارچ کے مہینے میں پولیس نے عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے  آپریشنز کیے تو کارکنان شیلڈ بن کر سامنے آگئے اور وہ 2 دن پولیس کی شدید شیلنگ کے دوران مزاحمت کرتے رہے لیکن اب 9 مئی کی واقعات کے بعد کارکنان ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp