نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب سے قبل آخری مباحثے میں ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی، سابق گورنر اینڈریو کومو اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا کے درمیان سخت الزامات اور جوابی حملے دیکھنے میں آئے۔
یہ بھی پڑھیں:نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟
مباحثہ لاگارڈیا کمیونٹی کالج، کوئینز میں ہوا جہاں امیدواروں نے اپنے مخصوص نکاتِ نظر کو دہراتے ہوئے ایک دوسرے پر تجربے، پالیسیوں اور کردار کے حوالے سے تنقید کی۔
ممدانی، جو سروے میں واضح برتری پر ہیں، نے شہری زندگی کو سستا بنانے، کرایہ منجمد کرنے، مفت بس سروس اور نرسری تعلیم مفت فراہم کرنے کے منصوبوں کا دفاع کیا۔

کومو نے ان منصوبوں کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ممدانی کبھی کسی ادارے کو نہیں چلایا، نہ انتظامی تجربہ رکھتے ہیں۔
ریپبلکن امیدوار سلوا نے دونوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممدانی کا تجربہ ایک نیپکن پر سما سکتا ہے، اور کومو کی ناکامیاں ایک عوامی لائبریری بھر سکتی ہیں۔
Mamdani just bodied both Adams and Cuomo in one breath:
“I won’t be the mayor who calls you to stay out of jail. I won’t be the disgraced governor begging for campaign advice. I will be the mayor who calls to lower the cost of living.”
Now that’s a shot across the machine. pic.twitter.com/jIkd6xywzn
— Brian Allen (@allenanalysis) October 15, 2025
مباحثے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سایہ بھی نمایاں رہا۔ کومو نے کہا کہ اگر ممدانی جیتے تو ٹرمپ نیویارک کا کنٹرول سنبھال لیں گے، جبکہ ممدانی نے کومو کو ’ٹرمپ کا کٹھ پتلی‘ قرار دیا۔
فلسطین کے حق میں ممدانی کے مؤقف پر بھی سوال اٹھایا گیا۔ کومو نے اسے یہود دشمنی سے جوڑا، مگر ممدانی نے کہا کہ میں وہ میئر ہوں گا جو یہودی شہریوں کا تحفظ اور احترام دونوں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی پرتعیش شادی تقریب، نظریات پر سوال اٹھنے لگے
انہوں نے الزام لگایا کہ ان پر غلط الزامات صرف اس لیے لگائے جا رہے ہیں کہ وہ پہلے مسلمان امیدوار ہیں جن کے جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔
ممدانی نے دورانِ مباحثہ اعلان کیا کہ وہ کامیابی کی صورت میں موجودہ پولیس کمشنر جیسیکا ٹش کو برقرار رکھیں گے، جو ان کے بعض حامیوں کے لیے متنازع فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

مباحثے کے دوران کومو کو ایک بار پھر ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا جن کے باعث وہ 2021 میں گورنری سے مستعفی ہوئے تھے۔ ممدانی نے ان سے براہِ راست سوال کیا کہ آپ ان 13 خواتین سے کیا کہیں گے جنہیں آپ نے ہراساں کیا؟ جس پر کومو نے جواب دیا کہ یہ مقدمات قانونی طور پر ختم ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک کا میئرل انتخاب 4 نومبر کو ہوگا، اور یہ مباحثہ ووٹروں کے فیصلے پر اہم اثر ڈالنے کا امکان رکھتا ہے۔













