میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار کے جیتنے پر صدر ٹرمپ نیویارک کا کنٹرول سنبھال لیں گے

جمعرات 23 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیویارک سٹی کے میئر کے انتخاب سے قبل آخری مباحثے میں ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی، سابق گورنر اینڈریو کومو اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا کے درمیان سخت الزامات اور جوابی حملے دیکھنے میں آئے۔

یہ بھی پڑھیں:نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟

مباحثہ لاگارڈیا کمیونٹی کالج، کوئینز میں ہوا جہاں امیدواروں نے اپنے مخصوص نکاتِ نظر کو دہراتے ہوئے ایک دوسرے پر تجربے، پالیسیوں اور کردار کے حوالے سے تنقید کی۔

ممدانی، جو سروے میں واضح برتری پر ہیں، نے شہری زندگی کو سستا بنانے، کرایہ منجمد کرنے، مفت بس سروس اور نرسری تعلیم مفت فراہم کرنے کے منصوبوں کا دفاع کیا۔

 کومو نے ان منصوبوں کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ  ممدانی کبھی کسی ادارے کو نہیں چلایا، نہ انتظامی تجربہ رکھتے ہیں۔

ریپبلکن امیدوار سلوا نے دونوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممدانی کا تجربہ ایک نیپکن پر سما سکتا ہے، اور کومو کی ناکامیاں ایک عوامی لائبریری بھر سکتی ہیں۔

مباحثے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سایہ بھی نمایاں رہا۔ کومو نے کہا کہ اگر ممدانی جیتے تو ٹرمپ نیویارک کا کنٹرول سنبھال لیں گے، جبکہ ممدانی نے کومو کو ’ٹرمپ کا کٹھ پتلی‘ قرار دیا۔

فلسطین کے حق میں ممدانی کے مؤقف پر بھی سوال اٹھایا گیا۔ کومو نے اسے یہود دشمنی سے جوڑا، مگر ممدانی نے کہا کہ میں وہ میئر ہوں گا جو یہودی شہریوں کا تحفظ اور احترام دونوں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی پرتعیش شادی تقریب، نظریات پر سوال اٹھنے لگے

انہوں نے الزام لگایا کہ ان پر غلط الزامات صرف اس لیے لگائے جا رہے ہیں کہ وہ پہلے مسلمان امیدوار ہیں جن کے جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔

ممدانی نے دورانِ مباحثہ اعلان کیا کہ وہ کامیابی کی صورت میں موجودہ پولیس کمشنر جیسیکا ٹش کو برقرار رکھیں گے، جو ان کے بعض حامیوں کے لیے متنازع فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

مباحثے کے دوران کومو کو ایک بار پھر ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا جن کے باعث وہ 2021 میں گورنری سے مستعفی ہوئے تھے۔ ممدانی نے ان سے براہِ راست سوال کیا کہ آپ ان 13 خواتین سے کیا کہیں گے جنہیں آپ نے ہراساں کیا؟ جس پر کومو نے جواب دیا کہ یہ مقدمات قانونی طور پر ختم ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ نیویارک کا میئرل انتخاب 4 نومبر کو ہوگا، اور یہ مباحثہ ووٹروں کے فیصلے پر اہم اثر ڈالنے کا امکان رکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ