بھارت کی بڑی آئل ریفائنریز نے روسی خام تیل کی خریداری میں نمایاں کمی کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہ اقدام امریکا کی جانب سے ماسکو کی نمایاں توانائی کمپنیوں پر عائد نئی پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صنعتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی خام تیل کی خریداری میں بڑی کٹوتی کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
بھارت اُس وقت سے روس کا سب سے بڑا خریدار ہے جب مغربی پابندیوں نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا تھا۔
India is expected to massively cut Russian oil imports after the US sanctioned Russian oil giants Rosneft and Lukoil.
India purchased €2.5 billion in Russian crude oil last month. pic.twitter.com/GuqSDcu7hn— Igor Sushko (@igorsushko) October 23, 2025
اب بھارتی کمپنیاں سپلائی اور ادائیگی کے نظام میں ممکنہ خلل سے بچنے کے لیے احتیاطی اقدامات کر رہی ہیں۔
بھارت کی سب سے بڑی پرائیویٹ آئل کمپنی ریلائنس انڈسٹریز نے مبینہ طور پر روس سے تیل کی درآمدات میں کمی کرنے یا وقتی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے کے مطابق، روسی تیل کی درآمدات میں رد و بدل کا عمل جاری ہے اور ریلائنس حکومتِ ہند کی پالیسیوں کے مطابق مکمل ہم آہنگی میں رہے گی۔
مزید پڑھیں:روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
کم از کم 4 سرکاری آئل ریفائنریز بھی شپنگ اور تجارتی دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی کارگو براہِ راست روسنیفٹ یا لوک آئل سے نہ آئے، کیونکہ یہ دونوں کمپنیاں اب نئی امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
ریلائنس کے روسنیفٹ کے ساتھ تقریباً 5 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی طویل مدتی فراہمی کے معاہدے موجود ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز عالمی خریداروں کو 21 نومبر تک روسنیفٹ اور لوک آئل کے ساتھ معاملات ختم کرنے کی مہلت دی ہے۔
مزید پڑھیں:’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
2022 میں مغربی پابندیوں کے بعد روس کے رعایتی نرخوں پر دستیاب تیل بھارت کی توانائی پالیسی کی بنیاد بن گیا تھا اور 2025 کے ابتدائی 9 ماہ میں بھارت کی روزانہ درآمدات اوسطاً 17 لاکھ بیرل تک پہنچ چکی تھیں۔
تاہم روسی تیل پر یہ انحصار امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات میں ایک اہم تنازع بن چکا ہے، کیونکہ واشنگٹن بھارت کی روس سے جاری تیل خریداری کو نئی درآمدی ڈیوٹیوں سے جوڑ رہا ہے۔














