حماس سمیت فلسطینی گروپس کا غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق

جمعہ 24 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطینی گروپس نے کا غزہ کا انتظام غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق کیا ہے، حماس نے بھی رضامندی ظاہر کردی ہے۔

حماس کی ویب سائٹ پر جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں تمام دھڑوں نے اتفاق کیا کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داری ایک عبوری فلسطینی کمیٹی سنبھالے گی، جو آزاد ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے زندگی کے بنیادی معاملات اور عوامی خدمات کا انتظام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو

اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی دھڑوں نے ایک مشترکہ قومی مؤقف تشکیل دینے اور فلسطینی کاز کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تمام قوتوں اور جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا تاکہ قومی حکمتِ عملی وضع کی جا سکے اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کو فعال بنایا جا سکے جو فلسطینی عوام کی واحد نمائندہ تنظیم ہے۔

دوسری جانب حماس اور فتح کے وفود نے امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے قاہرہ میں ملاقات کی۔ دونوں جماعتوں نے اندرونی اتحاد مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

اجلاس میں مصر کے انٹیلیجنس سربراہ حسن رشاد نے اسلامی جہاد، ڈیموکریٹک فرنٹ اور پاپولر فرنٹ سمیت اہم فلسطینی گروپوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حامی امریکیوں میں اضافہ، تازہ ترین سروے

یاد رہے کہ حماس اور فتح کے درمیان 2006 کے انتخابات کے بعد سے سیاسی اختلافات چلے آ رہے ہیں جنہوں نے فلسطینی وحدت کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی۔ دسمبر 2024 میں دونوں جماعتوں نے جنگ کے بعد غزہ کی مشترکہ انتظامیہ کے لیے کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔

حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ جنگ کے بعد غزہ پر حکومت نہیں کرنا چاہتی، تاہم اپنے جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے کی شرائط قبول نہیں کرے گی۔

امریکا کی غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی کوششیں تیز

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے ایک بین الاقوامی فورس تعینات کی جا سکے گی۔

روبیو نے اسرائیل کے دورے کے دوران کہا کہ جنگ بندی کے بعد علاقائی استحکام کے لیے فورس کی تشکیل ناگزیر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت جنگ بندی کے بعد سیکیورٹی کی نگرانی ایک بین الاقوامی فورس کرے گی۔

امریکی حکام کے مطابق اسرائیل کو اس فورس کی تشکیل میں ویٹو کا اختیار حاصل ہوگا، اور اسرائیل نے ترکی کی شمولیت پر اعتراض بھی اٹھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

انڈونیشیا نے غزہ میں امن فورس بھیجنے کی آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات پہلے ہی جنگ بندی کی نگرانی میں کردار ادا کر رہا ہے۔

دوسری جانب، غزہ میں ہزاروں بے گھر فلسطینی تباہ شدہ علاقوں میں واپسی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی اکتوبر 2023 سے جاری کارروائیوں میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

روبیو نے کہا کہ امریکا ممکنہ طور پر اقوامِ متحدہ کے ذریعے فورس کے لیے مینڈیٹ حاصل کرے گا، تاہم واضح کیا کہ یو این آر ڈبلیو اے (انروا) اس عمل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

امریکی فوجی اور اتحادی ممالک کے تقریباً 200 اہلکار اس وقت جنوبی اسرائیل میں قائم سول-ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر میں تعینات ہیں، جہاں سے جنگ بندی کے نفاذ اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ترکیہ کے مغربی ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے سے 17 افراد ہلاک

پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نئی پیش رفت، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق

بھارت کبھی کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو کمزور نہیں کر سکتا، کشمیری رہنما ملک عامر

کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو

شاہین چوک انڈر پاس کی تعمیر، اسلام آباد پولیس نے متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا

ویڈیو

ٹی ایل پی پر پابندی، رضوی برادران مشکل میں، حیران کن شواہد سامنے آگئے

خیبر پختونخوا کی روایتی محفل کراچی تک کیسے پہنچی؟

ٹی ٹی پی صرف پاکستان نہیں پورے خطے کے لیے خطرہ ہے، میجر جنرل زاہد محمود

کالم / تجزیہ

پولیس افسران کی خودکشی: اسباب، محرکات، سدباب

آو کہ کوئی خواب بُنیں کل کے واسطے

گھر میں ایک اور شکست، پاکستانی ٹیم ہمیں کب حیران کرے گی؟