سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے میں قائم نیوم نیچر ریزرو حیاتیاتی تنوع (biodiversity) اور ماحولیاتی بحالی (ecological restoration) کے میدان میں ایک ماڈل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، جہاں ماہرینِ ماحولیات ایک ایسے مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں جو قدرتی نظام کی بحالی اور نایاب انواع کے تحفظ کو مرکزِ توجہ بناتا ہے۔
مقامی پودوں اور بیجوں کی بحالی
نیوم کے فیلڈ ریسٹوریشن اسپیشلسٹ طارق الجہانی کا کہنا ہے کہ وہ مقامی پودوں کے بیج جمع کرتے ہیں اور انہیں منیفہ نرسری میں اگایا جاتا ہے تاکہ وہ انواع دوبارہ متعارف کرائی جا سکیں جو بے تحاشا چراگاہوں اور غیر محتاط ڈرائیونگ کے باعث ختم ہو چکی تھیں۔
NEOM NATURE RESERVE📍 pic.twitter.com/CRwauHs7p3
— aya (@ay200000) May 2, 2025
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے اور ان کی ٹیم نے کارالُوما پیٹریا نامی نایاب پودے کی 4 اقسام کو بچایا، جنہیں نرسری میں کاشت کر کے اب تقریباً 100 صحت مند پودے تیار ہو چکے ہیں، جو مستقبل میں تروجینا کے علاقے میں دوبارہ لگائے جائیں گے۔
ماحول سے بچپن کی وابستگی
طارق الجہانی نے بتایا کہ بچپن میں والد کے ساتھ صحرا کی سیر کے دوران انہوں نے فطرت سے لگاؤ سیکھا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا نیلگوں پانیوں میں تیرتا بیادہ جزیرہ دنیا بھر کے سیاحوں میں مقبول کیوں؟
جب احساس ہوا کہ یہ قدرتی مناظر خطرے میں ہیں تو میں نے عزم کیا کہ انہیں دوبارہ ان کی اصل حالت میں واپس لاؤں، تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان سے لطف اندوز ہو سکیں۔
نایاب جانوروں کی دوبارہ آباد کاری
نیوم ریزرو نے 2025 کے وسط میں 1100 سے زائد جانوروں کو دوبارہ فطرت میں چھوڑا جن میں عربی اورکس، کوہستانی و ریتلی غزال، نوبیائی آئبکس اور ریڈ نیک شترمرغ شامل ہیں۔

یہ اقدام نیوم کے اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت 1.5 ملین ہیکٹر اراضی کی بحالی اور 10 کروڑ مقامی درخت، جھاڑیاں اور گھاس لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
خواتین ماہرینِ ماحولیات کا کردار
نیوم کی وائلڈ لائف کنزرویشن سائنس لیڈ بشرٰی العبدالحفیظ نے بتایا کہ فطرت سے ان کا لگاؤ بچپن سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریت کے ٹیلوں پر دوڑنا، بارش کے بعد وادیوں میں جانا، اور سردیوں میں خیمہ زن ہونا، ان تجربات نے مجھے فطرت کے تحفظ کا شوق دیا۔
Dive beneath the waves of #NEOM’s pristine waters and unveil a vibrant kaleidoscope of marine life and color 🩵💛🧡
The NEOM nature reserve features an extraordinary underwater world, home to over 1,100 fish species thriving along more than 200 km of stunning coral reefs 🪸🐠 pic.twitter.com/8ynjwRft44
— NEOM (@NEOM) September 17, 2024
ان کی ٹیم نیوم کے مختلف حصوں میں کیمرہ ٹریپس لگا کر حیاتیاتی تنوع کی نگرانی کرتی ہے تاکہ عربی بھیڑیے، ریڈ فاکس، اور ہائنہ جیسی انواع کے بارے میں درست معلومات حاصل کی جا سکیں۔
شکاری پرندوں کا ریلیز پروگرام
بشرٰی العبدالحفیظ نے بتایا کہ سعودی فالکن کلب کے اشتراک سے ہیحداد پروگرام 2024 کے آخر میں شروع کیا گیا۔ اب تک کئی باربری فالکن کامیابی سے فضا میں چھوڑے جا چکے ہیں اور ان کے بچے بھی پیدا ہو چکے ہیں۔

ان کے مطابق یہ ہمارا آغاز ہے، آئندہ دیگر شکاری پرندوں کی افزائش اور رہائش کے لیے بھی پروگرام تیار کیے جا رہے ہیں۔
سمندری حیات کا تحفظ
نیوم صرف زمینی حیات کے لیے نہیں بلکہ بحیرۂ احمر کی سمندری انواع — جیسے ڈالفن، سمندری کچھوے، دوگونگ اور شارک — کے لیے بھی پناہ گاہ بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جنگلاتی آگ کے انتظام سے متعلق استنبول میں بین الاقوامی اجلاسوں میں شرکت
کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (KAUST) کے ساتھ اشتراک کے تحت نیوم کے ماہرین ڈرون فوٹیج اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے سمندری حیات کے رویوں کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ زیادہ مؤثر حفاظتی حکمتِ عملی تیار کی جا سکے۔
مصنوعی گھونسلوں سے افزائش میں اضافہ
مشاری الغریر، جو نیوم میں میرین اسپیشیز کنزرویشن مینیجر ہیں، نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ سوٹی فالکن اور اوسپرے کے لیے مصنوعی گھونسلوں کے پلیٹ فارم تیار کیے ہیں، جن سے افزائشِ نسل کی کامیابی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
Ethiopia's remarkable diversity is beautifully displayed through its natural features, such as the Bale Mountains National Park, a significant global biodiversity location with Africa's largest Afro-alpine habitat and many unique species, including the Ethiopian wolf, and the Sof… pic.twitter.com/Ev1LZyABze
— Ambassador Adem Mohamed Mahmud: 🇪🇹 (@EthioAmbTR) October 22, 2025
ان کے مطابق یہ صرف ماحولیات کا کام نہیں بلکہ ایک قومی فخر ہے، ایک ایسا عمل جو آنے والی نسلوں کے لیے ماحولیاتی شاندار میراث تخلیق کر رہا ہے۔
نیوم نیچر ریزرو کیا ہے؟
نیوم نیچر ریزرو 95 فیصد علاقے کو قدرت کے لیے محفوظ رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔ منصوبے کے تحت 10 کروڑ مقامی پودے لگانے اور 1.5 ملین ہیکٹر اراضی بحال کرنے کا ہدف ہے۔دنیا کا سب سے بڑا کورل گارڈن بھی نیوم میں قائم کیا جا رہا ہے، جو KAUST کے اشتراک سے تیار ہو گا۔

نیوم نیچر ریزرو نہ صرف سعودی عرب کی ماحولیاتی پالیسیوں کی علامت بن چکا ہے بلکہ یہ ایک ایسے مستقبل کی جانب قدم ہے جہاں انسان اور فطرت میں توازن کو برقرار رکھتے ہوئے پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔













