اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے مشیر و سیاسی کوآرڈی نیٹر گل قیصر سروانی نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں، مسیحیوں اور سکھوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارتی نمائندے کے دعووں کے جواب میں اپنے خطاب کے دوران گل قیصر سروانی نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، مسلمان سرعام تشدد کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں، مسیحی چرچوں میں حملوں کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ سکھ برادری کو ان کے مذہبی عقائد کی بنیاد پر بدنام کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان
انہوں نے 2002 کے گجرات فسادات، 1984 کے سکھ مخالف فسادات، اور دہلی و منی پور میں حالیہ مذہبی تشدد کے واقعات کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب واقعات کسی اتفاقی نوعیت کے نہیں بلکہ بھارت میں ہندوتوا نظریے پر مبنی منظم مہم کا حصہ ہیں۔
گل قیصر سروانی نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی نفرت کی فیکٹری بن چکا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کا نوٹس لے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسے جواب دہ بنائے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے ریاستی دہشت گردی ختم کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل کی فہرست صرف مسلم دہشتگردوں پر مشتمل کیوں؟ پاکستان کا سوال
گل قیصر سروانی نے آزاد جموں و کشمیر اور بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر میں جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے، جبکہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں کشمیری عوام کو مسلسل ظلم و جبر کا سامنا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ آج اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ پر بھارت کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرتے ہوئے جموں و کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔














