وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان علاقے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، یہ واحد صوبہ ہے جو رضاکارانہ طور پر پاکستان میں شامل ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو خدا نے قیمتی معدنیات سے نوازا ہے، جو قوم کا خزانہ ہے، بلوچستان نے ہمیشہ اپنی ثقافت اور اقدار پر فخر کیا ہے، اس صوبے نے دوسرے علاقوں سے آنے والے مہاجرین کو ہمیشہ خوش آمدید کہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2010 میں جب این ایف سی ایوارڈ پر بحث ہورہی تھی تب ہم 3 دن مسلسل مذاکرات میں مصروف رہے، پنجاب کی طرف سے میں نے نواب رئیسانی کے اس مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا جنہوں نے بلوچستان کو 100 فیصد حصہ دینے کا تقاضا کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ورکشاپ میں سوچنا چاہیے کہ پھر کیا ہوا کہ ہمارے درمیان فاصلے پیدا ہوئے اور دہشتگردی دوبارہ شروع ہوئی جس کا 2018 میں مکمل خاتمہ ہوگیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی سے کوئٹہ تک کے روڈ کو خونی روڈ کہا جاتا ہے کہ کیوں کہ وہاں حادثات ہوتے ہیں، اسے چوڑا کرنے کے لیے 300 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہر 2 ہفتے بعد تیل کی قیمتیں تبدیل ہوتی ہیں، ایک دفعہ تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو میں نے حساب لگایا کہ قیمت وہی رکھی جائیں تو 180 ارب روپے بچ سکتے ہیں جنہیں اس روڈ پر لگایا جاسکتا ہے۔ یہ فیصلہ صوبائی ہم آہنگی اور یکجہتی کے فروغ کے لیے کیا گیا۔














