اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت نے متنازع ٹویٹ کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں اعظم سواتی کے متنازع ٹوئٹس کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں اسپیشل جج نے اعظم سواتی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو 50 ہزار روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ اعظم سواتی کی جانب سے وکیل سہیم خان اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سہیل خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدالت کے باہر گرفتاریاں جاری ہیں، اعظم سواتی نے آج عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن وہ اس وقت زمان پارک میں ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ شام 8 بجے کے بعد سے اعظم سواتی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا، گزشتہ شام بھی پولیس زمان پارک پہنچی تھی۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی نے کیا عدالت سے حفاظتی ضمانت لی ہے؟ ان کو متعدد بار فردجرم عائد کرنے کے لیےعدالت نے بلایا لیکن وہ نہیں آئے۔
رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کی عدالت کے سامنے آنے پر طبیعت خراب ہو جاتی ہے، ان کی متعدد بار حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کی گئیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ انڈر ٹیکنگ کے باوجود اعظم سواتی عدالت پیش نہیں ہوئے۔ ان کا زمان پارک میں رہائش پذیر ہونے کا ہی کوئی ثبوت دے دیں، عدالت سے استدعا ہے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
عدالت نے اعظم سواتی کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے اعظم سواتی کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کاحکم دے دیا اور30 مئی کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔