اتوار کی صبح نیدرلینڈز میں دن کی روشنی کے وقت (Daylight Saving Time) کا اختتام ہو گیا، جس کے تحت ملک بھر میں گھڑیاں رات 3 بجے ایک گھنٹہ پیچھے کر دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا
یہ تبدیلی سال میں 2 مرتبہ کی جانے والی معمول کی کارروائی ہے، مگر اب اس پر یورپ بھر میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ نظام برقرار رہنا چاہیے یا ختم کر دیا جائے۔

یورپی یونین نے 2018 میں اس وقت کی تبدیلی کے خاتمے کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ہر ملک اپنی پسند کے مطابق یا تو مستقل گرمیوں کا وقت رکھے یا سردیوں کا، تاہم یہ تجویز رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل نہ کر سکی۔
یہ بھی پڑھیں:انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
ڈچ حکومت کے مطابق تاحال دن کی روشنی کے وقت کو ختم کرنے کے فوائد اور نقصانات پر مکمل وضاحت نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن کی جانب سے جامع جائزے کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

یورپی سطح پر اس معاملے پر رکن ممالک کی آرا منقسم ہیں۔ اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز نے حال ہی میں کہا کہ دن کی روشنی کا نظام پرانا ہو چکا ہے اور اب اسے ختم کر دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟
تاہم کسی بھی تبدیلی کے لیے یورپی یونین کے کم از کم 15 ممالک یا 65 فیصد آبادی کی نمائندگی رکھنے والے ممالک کی حمایت ضروری ہوگی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ نیدرلینڈز سمیت دیگر یورپی ممالک اگلے برسوں میں دن کی روشنی کے اس پرانے نظام کو برقرار رکھتے ہیں یا ہمیشہ کے لیے گھڑیوں کی یہ سالانہ تبدیلی ختم کر دیتے ہیں۔












