ثقافت اور فنونِ لطیفہ کا مرکز کہلانے والا پشاور کا نشتر ہال قریباً 2 دہائیوں بعد دوبارہ فنکاروں اور تھیٹر کے لیے کھول دیا گیا۔ اس تاریخی ہال میں دو دہائیوں تک سیاسی، مذہبی اور عوامی تقریبات تو کبھی کبھار ہوتی رہیں، مگر تھیٹر اور دیگر فنونِ لطیفہ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بند تھیں۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد صوبے میں ثقافت کو فروغ دینے کا اعلان کیا گیا اور نشتر ہال کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دوران نشتر ہال میں سیاسی اور ثقافتی تقاریب تو منعقد ہوتی رہیں، لیکن حکومت نے چند سال پہلے تاریخی نشتر ہال کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ہم اسٹیج کو زندہ کرسکیں گے
یہ کام مکمل ہونے کے بعد 2002 میں اس وقت کی مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے قائم حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی ختم کردی گئی اور نشتر ہال کو تھیٹر اور فنکاروں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ گزشتہ روز ایک آرٹ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، جس کے ذریعے ہال میں رنگ، موسیقی اور فن کی بہار لوٹ آئی ہے۔
آرٹ فیسٹیول خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور مفکورہ نامی ریسرچ ادارے کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
فیسٹیول میں لائیو پشتو تھیٹر، کلاسیکی رقص، موسیقی، تصویری نمائش اور ہنرمندوں کے اسٹالز شامل تھے، جنہوں نے شرکا کو خوب محظوظ کیا۔ آرٹ فیسٹیول میں خواتین سمیت پشاوریوں کی بڑی تعداد شریک تھی اور پورا ہال بھر گیا تھا۔
فیسٹیول میں لائیو تھیٹر کو شرکا نے خوب سراہا، جو قریباً دو دہائیوں سے نہیں ہو رہا تھا۔ تھیٹر میں موجودہ دور کے مسائل کی عکاسی کی گئی۔
محکمہ ثقافت کے حکام کے مطابق نشتر ہال اب فنکاروں کے لیے کھلا ہے، جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرکے معاشرے کو مثبت پیغام دے سکتے ہیں اور آگاہی پیدا کر سکتے ہیں۔
آرٹ فیسٹیول میں نوجوان فنکاروں کی پینٹنگز اور طلبہ کے فن پاروں نے پشاور کی تخلیقی روح کو بھی زندہ کردیا۔
منتظمین کے مطابق سوشل میڈیا کے اس دور میں ایسے ثقافتی پروگرام نوجوانوں کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
نشتر ہال پر پابندی کب اور کیوں لگائی گئی تھی؟
فنکاروں اور پشاور کے باسیوں کے مطابق نشتر ہال پشاور کا واحد تھیٹر ہال ہے، جہاں 2004 تک لائیو تھیٹر ہوا کرتے تھے۔ فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے اور شہری لطف اندوز ہوتے تھے، جبکہ ان پروگراموں سے نشتر ہال کے اخراجات بھی پورے ہوتے تھے۔
تاہم 2002 میں صوبے میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) کی حکومت خیبرپختونخوا (اس وقت صوبہ سرحد) میں برسرِ اقتدار آئی تو نشتر ہال کے دروازے تھیٹر، موسیقی اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیے گئے۔
’ایم ایم اے‘ کے اقتدار میں آنے کے بعد نشتر ہال میں موسیقی، اسٹیج ڈراموں اور دیگر تفریحی پروگراموں پر پابندی لگا دی گئی، اور اس کی جگہ نعت خوانی اور مذہبی پروگراموں کے انعقاد کی ہدایت کی گئی۔
پابندی کے بعد نشتر ہال میں تھیٹر اور دیگر تفریحی پروگرام بند ہو گئے، جس سے ہال کی معاشی حالت بھی متاثر ہوئی اور یہ عمارت برسوں تک خاموش رہی۔ اگرچہ سرکاری تقریبات یا مذہبی اجتماعات کا انعقاد کبھی کبھار ہوتا رہا، مگر فنونِ لطیفہ کی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم ہو گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی تھیٹر آرٹسٹوں سے ملاقات، نئے ڈراما ایکٹ پر مشاورت
اب قریباً دو دہائیوں بعد نشتر ہال میں ایک بار پھر فن، موسیقی اور تخلیقی اظہار کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ شہریوں نے اس بحالی کو پشاور کی ثقافتی شناخت کی واپسی قرار دیا اور کہاکہ نشتر ہال صرف ایک عمارت نہیں، بلکہ وہ روح ہے جو شہر کی تخلیقی زندگی کو جِلا بخشتی ہے۔ مزید جانیے سراج الدین کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔













