پشاور میٹرو بس منصوبے میں ہوشربا کرپشن: FIA سے تحقیقات کا فیصلہ

جمعہ 19 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے نگران حکومت نے مالی خسارے کا شکار اور 100 ارب روپے کے تحریک انصاف کی سابق حکومت کے مہنگے ترین منصوبے پشاور میٹرو بس پراجیکٹ میں مبینہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی باقاعدہ منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائیگی۔

کیبنٹ ونگ کو سمری ارسال

باخبر ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا نے ایک سمری ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے کیبنٹ ونگ کو ارسال کی ہے تاکہ نگران کابینہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں بی آر ٹی پشاور پراجیکٹ کی انکوائری ایف آئی اے سے کرانے کا کیس شامل کیا جاسکے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا شاہد خان خٹک

انکوائری ایف آئی اے کے ذریعے

نگران صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا شاہد خان خٹک کے مطابق بی آر ٹی پشاور پراجیکٹ کی انکوائری قومی احتساب بیورو(نیب) خیبر پختونخوا کررہا ہے لیکن عدالت میں اسٹے آرڈر کی وجہ سے نیب مذکورہ انکوائری آگے لینے جانے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بی آر ٹی پراجیکٹ کی انکوائری ایف آئی اے کے ذریعے کی جائے۔

نگران صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ ان کے ماتحت ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک سمری تیار کرکے چیف سیکریٹری کے ماتحت ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے کیبنٹ ونگ کو ارسال کی ہے تاکہ اس کو نگران کابینہ کے آئندہ منعقد ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکے اور کابینہ سے اس حوالے سے منظوری لی جاسکے۔

بیورو کریسی کے بعض افسران رکاوٹیں ڈال رہے ہیں

نگران صوبائی وزیر شاہد خٹک کے مطابق سول بیورو کریسی کے بعض افسران بی آر ٹی پشاور پراجیکٹ کی انکوائری کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے کوششوں میں مصروف ہیں۔

2 آپشنز

نگران کابینہ کی دستاویزات کے مطابق اپریل میں نگران صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ کی انکوائری کرنے کا کیس پیش کیا تھا اور صوبائی کابینہ کے سامنے اس حوالے سے 2 آپشنز رکھے گئے تھے۔

صوبائی کابینہ کے سامنے اس حوالے سے 2 آپشنز رکھے گئے تھے۔

آپشن ون میں کہا گیا تھا کہ صوبائی محکمہ قانون خیبر پختونخوا کو ہدایت کی جائے کہ وہ سپریم کورٹ میں زیر التوا پٹیشن واپس لے جب کہ دوسرے آپشن میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ سول پٹیشن کو واپس نہ لیا جائے اور نیب کو بی آر ٹی انکوائری کے حوالے سے ہر قسم کی تعاون فراہم کیا جائے اور جب سپریم کورٹ میں مذکورہ کیس سماعت کے لیے فکسڈ ہو جائے تو سپریم کورٹ کو اس حوالے سے تمام صورت حال سے آگاہ کیا جائے۔

نیب سے بھرپور تعاون

نگران کابینہ کے مذکورہ اجلاس میں کابینہ نے دونوں آپشنز پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ جب تک مذکورہ کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس وقت تک ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی جائے کہ وہ بی آر ٹی انکوائری مکمل کرنے میں نیب سے بھرپور تعاون کرے۔

بی آر ٹی پراجیکٹ کا مالی خسارہ

دوسری جانب پشاور میٹرو بس پراجیکٹ (بی آر ٹی) ابتدا ہی سے مالی مشکلات کا شکار ہے، بی آر ٹی پراجیکٹ کی نگرانی کے لیے قائم ادارے ٹرانس پشاور کمپنی کے مالی سال 2022-23کے لیے جاری کردہ مالیاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بی آر ٹی پراجیکٹ کا مالی خسارہ 2 ارب 79 کروڑ روپے تھا جو رواں مالی سال کے دوران 3 ارب 56 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے اور ایک سال ہی میں بی آر ٹی کے خسارے میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

حکومت کی کمزور مالی پوزیشن

فنانس ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کے ذرائع کے مطابق نگران صوبائی حکومت کی کمزور مالی پوزیشن کی وجہ سے بی آر ٹی پراجیکٹ کو سبسڈی دینے میں صوبائی حکومت کو مشکلات درپیش ہیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ

پشاور میٹرو بس پراجیکٹ کے حوالے سے گزشتہ سال آڈیٹر جنرل نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بی آر ٹی کے تینوں  REACHsمیں ایک ارب 39 کروڑ روپے کے نامکمل کاموں کی نشاندہی کی گئی۔

بی آر ٹی کے تینوں REACHsمیں ایک ارب 39 کروڑ روپے کے نامکمل کاموں کی نشاندہی کی گئی۔

آڈیٹر جنرل کے رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی کے  REACHون میں کئی مقامات پر Walkways  اور Cycletrack نہیں بنائے گئے ہیں رپورٹ میں بی آر ٹی کے 27 مقامات پر تعمیراتی کام مکمل نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

دستاویزات کیا کہتی ہیں؟

پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ کے دستاویزات کے مطابق سال2017 میں پی ٹی آئی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور دیگر مالیاتی اداروں سے پراجیکٹ کے لیے قرضے لینے کے معاہدے کیے مذکورہ معاہدوں کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے لیے 335 ملین ڈالرز اور اے ایف ڈی نے 150 ملین ڈالرز کے قرضے صوبائی حکومت کو فراہم کرنے ہیں۔

گزشتہ مالی سال پراجیکٹ کا مالی خسارہ 2 ارب 79 کروڑ روپے تھا جو رواں مالی سال کے دوران 3 ارب 56 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔

اسٹے تاحال برقرار ہے

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی حکومت کے دور میں ہی قومی احتساب بیورو (نیب)نے مختلف شکایات پر بی آر ٹی پشاور کی انکوائری شروع کی تاہم بعدازاں صوبائی حکومت نے مذکورہ انکوائری روکنے کے لیے عدالت میں کیس جمع کرکے اسٹے لے لیا اور مذکورہ اسٹے تاحال برقرار ہے۔

سرکاری افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع

وفاق اور صوبے میں حکومتوں کی تبدیلی کے بعد ایک طرف قومی اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بی آر ٹی انکوائری نہ کرنے کا نوٹس لیا جب کہ دوسری جانب چیئرمین نیب کی تبدیلی کے بعد نیب خیبر پختونخوا نے ایک بار پھر بی آر ٹی سے وابستہ رہنے والے سرکاری افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp