بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک ایئر لائن کی کیبن کریو ممبر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ دورانِ پرواز مسافروں کو پیش کیا جانے والا کھانا خود نہیں کھاتے، بلکہ اپنے لیے علیحدہ طور پر گھر یا ریسٹورنٹ سے کھانا لے کر آتے ہیں۔
خاتون کریو ممبر کے مطابق فلائٹ کا کھانا صحت کے لیے موزوں نہیں ہوتا کیونکہ اس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز میں فراہم کیا جانے والا کھانا پرواز سے 24 سے 48 گھنٹے پہلے تیار کیا جاتا ہے۔ کھانا پہلے پکایا جاتا ہے، پھر ٹھنڈا کر کے فریز کیا جاتا ہے، بعد ازاں فلائٹ میں لوڈ کر کے ریفریجریٹر میں رکھا جاتا ہے اور مسافروں کو پیش کرنے سے قبل اسے اوون میں دوبارہ گرم کیا جاتا ہے۔
کریو ممبر نے مزید بتایا کہ اگر کوئی مسافر کہے کہ وہ اپنا کھانا کچھ گھنٹے بعد کھائے گا تو گرم شدہ کھانا دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہتا اور اسے پھینکنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق اس کھانے کو دوبارہ گرم بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس صورت وہ خراب ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے زیادہ تر کیبن کریو ممبرز دورانِ پرواز فلائٹ کا کھانا کھانے سے گریز کرتے ہیں اور اپنے ساتھ گھر کا تازہ پکایا ہوا یا باہر سے منگوایا ہوا کھانا لے جاتے ہیں۔














