بھارت کے شورش زدہ علاقوں میں تعینات فورسز کے اہلکاروں میں ذہنی دباؤ اور خودکشی کے بڑھتے واقعات کے سلسلے میں ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے۔
چھتیس گڑھ کے دانتے واڑہ ضلع کے گیدم علاقے میں سی آر پی ایف کی 231 ویں بٹالین کے ایک اہلکار کو اپنے کوارٹر میں پھندا لگا کر مردہ حالت میں پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی فوج میں خودکشیوں کا تشویشناک اضافہ، ہر تیسرے دن ایک فوجی زندگی کا خاتمہ کر رہا ہے
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، اہلکار کی شناخت اترپردیش کے ضلع کانپور کے بھوانی پور کے رہائشی کے طور پر ہوئی ہے۔ اہلکار کی لاش صبح تقریباً 5 بجے دریافت ہوئی۔
پولیس کے مطابق، ابتدائی تحقیقات میں کسی مجرمانہ عمل کے شواہد نہیں ملے، تاہم باضابطہ انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
فارنزک ٹیم نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، جب کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
تازہ ترین سلسلہ
یہ واقعہ ان واقعات کی کڑی ہے جو حالیہ مہینوں میں بھارتی نیم فوجی فورسز میں بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ اور خودکشیوں کے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسی ماہ کے آغاز میں ایک اور سی آر پی ایف اہلکار پپو یادو کی بیجاپور میں پُراسرار موت واقع ہوئی تھی، جب کہ اگست میں چھتیس گڑھ آرمڈ فورس کے ایک افسر دینیش چندیلا نے مبینہ طور پر خود پر فائرنگ کر کے زندگی ختم کر لی تھی۔
ماہرین کی رائے
سیکیورٹی و نفسیاتی ماہرین کے مطابق، یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ماؤ نواز علاقوں میں طویل تعیناتی، سماجی تنہائی، اور نفسیاتی مدد کی کمی اہلکاروں کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں 586 بھارتی فوجیوں کی خودکشی، سبب کیا نکلا؟
ایک دفاعی تجزیہ کار کے مطابق ’اہلکار مسلسل دباؤ، خطرے اور گھر سے دوری کے باعث ذہنی طور پر ٹوٹ جاتے ہیں، مگر حکومت کی طرف سے ان کے لیے مؤثر مشاورت، رخصت یا روٹیشن سسٹم موجود نہیں۔‘
اصلاحات کا مطالبہ
ماہرین نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی آر پی ایف اور دیگر فورسز کے اہلکاروں کے لیے خفیہ نفسیاتی مشاورت، باقاعدہ ریسٹ پیریڈ، اور اہلکاروں کی تعیناتی کا منظم نظام قائم کرے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ چند برسوں میں بھارتی سیکیورٹی فورسز میں خودکشیوں کے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ماؤ نواز باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔














