وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ہم ایک ریاست دو دستور کا کلچر ختم کرنے آئے ہیں، ہماری جدوجہد حقیقی آزادی، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہے۔
یہ بات انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں جسٹس لائرز فورم کے 94 وکلا کی انصاف لائرز فورم میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور کور کمانڈر پشاور کی علیحدہ ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟
سہیل آفریدی نے تقریب میں شامل ہونے والے وکلا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری قانون کی سربلندی کی تحریک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کیا گیا، لیکن ہم اس نظام کو بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی بار ایسوسی ایشنز کے لیے 42 کروڑ روپے کے گرانٹس منظور کر لیے گئے ہیں جو چند دنوں میں جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کو مکڑی کا جالا نہیں بننے دیں گے جس میں کمزور پھنس جائے اور طاقتور نکل جائے۔
یہ بھی پڑھیے: اپنی گاڑیاں واپس لے لو، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق کو یہ پیغام کیوں دیا؟
سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ ان کی عمران خان سے ملاقات کے عدالتی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ججز یرغمال ہیں تو عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں آزاد کرایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سڑک پر بیٹھنا ان کی کمزوری نہیں بلکہ عدالتوں کی بے بسی کی علامت ہے جو اپنے احکامات پر عملدرآمد کرانے سے قاصر ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی جدوجہد عدلیہ کی آزادی، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور میڈیا کی آزادی کے لیے ہے۔














