پاکستان اور سعودی عرب نے’ برمی پناہ گزین مسلمانوں‘ کے پاسپورٹس کی تجدید کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے 2012 کے بعد سے سعودی عرب میں مقیم پناہ گزین برمی مسلمانوں کے پاسپورٹس کی تجدید نہیں گئی۔ انہیں نئے پاسپورٹ جاری کیے گئے نہ ہی ان کی تاریخوں میں کوئی توسیع کی گئی، جس سے انہیں سعودی میں قیام کے لیے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے خیر سگالی کے جذبے کے طور پر تقریباً 250,000 برمی مسلمانوں کو پاسپورٹ جاری کیے تھے لیکن 2012 کے بعد ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں کی گئی جس سے سعودی عرب میں ان برمی پناہ گزین مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں۔
بعد ذلك ستوسع الخدمة في كل من مطار كراتشي ولاهور أيضا، كما تم توقيع اتفاق آخر يسمح بإصدار جوازات سفر الباكستانية للمسلمين البورميين الذين يعيشون في السعودية. وستعمل اللجنة الثنائية المكونة من ممثلي السعودية ووزارة الداخلية على إصدار الوثائق للمسلمين البورميين في وقت مبكر. pic.twitter.com/bPzrc2SdCm
— Pakistan Consulate General Jeddah (@PakinJeddah) May 17, 2023
’برمی مسلمانوں‘ کے پاسپورٹ میں تجدید اور نئے پاسپورٹوں کے اجرا کے حوالے سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اس معاہدے پر پاکستان کے دورے پر آئے سعودی نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداؤد اور پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دستخط کیے۔
معاہدے کے مطابق سعودی عرب اور وزارت داخلہ کے نمائندوں پر مشتمل ایک دو طرفہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ’برمی مسلمانوں‘ کو دستاویزات کے جلد اجرا پر کام کرے گی۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کی طرف سے برمی مسلمانوں اور ان کے بچوں کو جاری ہونے والے پاسپورٹ کے بعد سعودی عرب میں رہنے کے لیے قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔
’برمی مسلمان کون ہیں؟
یہ مسلمان موجودہ میانمار (برما) کی ایک سابق ریاست اراکان سے تعلق رکھتے ہیں، جس وقت یہ سلطنت زوال پذیر ہوئی تب میانمار نے اس پر قبضہ کرکے اسے اپنا صوبہ بنا لیا۔
برما کے مسلمانوں کی سعودی عرب منتقلی کب ہوئی؟
میانمار حکومت، شدت پشند بھگشوؤں اور میانمار افواج کے مظالم سے تنگ آ کر ان ’برمی مسلمان‘ باشندوں نے 1950 میں سعودی عرب، خاص طور پر حجاز مقدس کے علاقوں (مکہ اور مدینہ) کی طرف ہجرت اور وہاں آباد ہوگئے۔
سعودی عرب میں بطور پناہ گزین رہنے والے ان ’برمی باشندوں‘ کو سعودی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت پاکستان کا پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا، تاکہ سعودی قوانین کے مطابق ان باشندوں کو یہاں سکونت اختیار کرنے کے لیے کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو۔
#السعودية و #باكستان توقعان اتفاقية تسمح بإصدار جوازات السفر الباكستانية للجالية البرماوية التي تعيش في السعودية، وفقا لصحيفة عكاظ. pic.twitter.com/kWvrbbPyj8
— العربية السعودية (@AlArabiya_KSA) May 18, 2023
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان یہ معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس معاہدے کے مطابق ان مسلمان برمی باشندوں کو پاکستان کا مستقل سکونتی یا باشندہ قرارنہیں دیا جائے گا۔
یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات کی طرز کا ہے جہاں متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی باشندوں کو محض سفری سہولیات فراہم کر رکھی ہیں اور ان کو ملکی باشندہ یا شہریت نہیں دی گئی۔
پاکستان یہ سفری دستاویزات صرف ان افراد کو دے گا جو پاکستان کے کسی بھی جڑواں علاقے میں رہائش پذیر رہے ہوں۔ پاکستانی سفری دستاویزات ان افراد کو نہیں دی جائیں گی جن کا پاکستان سے کبھی کوئی تعلق نا رہا ہو۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’برمی مسلمانوں‘ بارے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران وزیراعظم شہبازو دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس دوران سعودی معزز مہمان کو ایک یادگاری تحفہ بھی پیش کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہبازسے سعودی نائب وزیر داخلہ نے ملاقات بھی کی اس ملاقات میں وزیر اعظم نے گزشتہ سال کے شدید سیلاب کے دوران پاکستان کی مدد کرنے پر سعودی عربیہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا میں مدد کرنے پر بھی سعودی عربیہ کا شکریہ ادا کیا۔
سعودی نائب وزیر داخلہ نے ان کی اور ان کے وفد کی پرتپاک مہمان نوازی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات استوار ہیں۔