اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے احکامات کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے غزہ شہر پر شدید بمباری کا آغاز کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ میں واقع ایک اسپتال کے قریب فضائی حملہ کیا، جب کہ غزہ شہر کے مختلف علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: ملبہ بنے گھروں اور بارود بھری گلیوں کی سمت شہریوں کی واپسی جاری
رپورٹ کے مطابق ایک میزائل الشفا اسپتال کے عقب میں گرا، جس کے نتیجے میں اسپتال کے مریضوں اور طبی عملے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ہسپتال کے اندر افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ نہایت شدید اور ہولناک نوعیت کا تھا، جس سے پورے علاقے میں خوف کی فضا قائم ہوگئی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ غزہ پر فوری اور طاقتور حملے دوبارہ شروع کرے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حماس کی جانب سے مبینہ جنگ بندی کی ’خلاف ورزی‘ کے جواب میں کی جا رہی ہے۔
حماس کا موقف: لاشوں کی برآمدگی میں رکاوٹیں
دوسری جانب حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں لاشوں کی تلاش اور نکالنے کے لیے خصوصی ٹیموں اور بھاری مشینری کی مدد درکار ہے۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں کچھ مشینری کے داخلے کی اجازت دی تاہم اب تک تمام لاشوں کو ملبے کے نیچے سے برآمد نہیں کیا جا سکا۔
میڈی ایٹرز، اسرائیلی اور امریکی حکام (جن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں) پہلے سے جانتے تھے کہ لاکھوں ٹن ملبے کے نیچے دبے قیدیوں کی لاشیں نکالنا ایک نہایت مشکل کام ہوگا۔
آج کے واقعات جنہوں نے حملے کے فیصلے کی راہ ہموار کی
اسرائیلی میڈیا اور حکومتی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو کے تازہ حکم سے قبل دن بھر کئی اہم پیش رفت ہوئیں۔
تقریباً ایک گھنٹہ قبل جنوبی غزہ کے شہر رفح میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تاہم حالات کی تفصیلات واضح نہیں ہو سکیں۔
اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے حالیہ واپس کی گئی لاش کی شناخت غلط بتائی دراصل وہ 2 سال قبل برآمد ہونے والے ایک مغوی کی لاش تھی۔
مزید پڑھیے: ترک وزیرِ خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، غزہ میں امن کے اقدامات پر تبادلہ خیال
نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں کیونکہ حماس نے پہلے سے برآمد شدہ قیدی کی لاش دوبارہ واپس کی۔
اسرائیلی فوج نے مزید الزام لگایا کہ حماس نے ریڈ کراس کے سامنے ’لاشوں کی واپسی کا ڈرامہ‘ رچایا اور دعویٰ کیا کہ ڈرون فوٹیج سے ثابت ہوتا ہے کہ لاشوں کو حرکت دے کر دوبارہ دفنایا گیا تاکہ ریڈ کراس کے نمائندے اسے دیکھ سکیں۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لاشوں کی برآمدگی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، بھاری مشینری کو داخل ہونے سے روک رہا ہے اور ریڈ کراس کے اہلکاروں سمیت تلاش کرنے والی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں دے رہا۔
بعد ازاں حماس نے اعلان کیا کہ وہ ایک اور اسرائیلی قیدی کی لاش مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے (18:00 جی ایم ٹی) واپس کرے گا جو غزہ کے ایک سرنگ سے ملی تھی۔ تاہم یہ عمل نیتن یاہو کے ’طاقتور حملے‘ کے اعلان کے بعد مؤخر کر دیا گیا۔
تجزیہ کار پہلے ہی خبردار کرچکے تھے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو غزہ میں جاری جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کی جا سکیں۔
یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات سے وابستہ ماہر محمد شہادہ نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ نیتن یاہو ابتدا ہی سے جنگ بندی کو ختم کرنے کا بہانہ تلاش کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں نسل کشی دوبارہ شروع کی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود رفح کراسنگ کھولنے سے انکار کیا ہے، امداد کے حجم کو محدود کر رکھا ہے اور بغیر ثبوت کے وقفے وقفے سے بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔
جنگ بندی کی حدود جانچنے کی کوشش
شہادہ کے مطابق اسرائیلی قیادت دراصل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کی حدود کو پرکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بار بار ایک ہی طرز عمل دیکھ رہے ہیں کہ نیتن یاہو جنگ بندی کی خلاف ورزی کی حد جانچ رہے ہیں اور آہستہ آہستہ اس بنیاد پر غزہ میں دوبارہ جنگ چھیڑنے کے لیے جواز تیار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کی نگرانی: اسرائیل نے ترک فوجیوں کی تعیناتی مسترد کردی
اس طرح جو فلسطینی شہری جنگ بندی کے بعد اپنے گھروں کی جانب لوٹے ہیں گو ان میں سے اکثر کے گھر اب ملبے کا ڈھیر ہی ہیں ان کی زندگی پھر خطرے میں پڑچکی ہے۔














