پاکستان سے باہر جانے کے لیے بائیومیٹرک کرانا ہو، قطر جانے کے لیے میڈیکل ٹیسٹ یا پھر بات کی جائے ڈراپ باکس کی تو روزگار کے لیے بیرون ملک جانے والوں کے لیے ہر قدم پر رکاوٹیں ہیں، اور لوٹ مار ہو رہی ہے، جس کے باعث ہزاروں پاکستانی بیرونِ ملک نوکریوں پر جانے کے بجائے رشوت اور اضافی فیسوں کے بوجھ تلے ہی دب کر رہ جاتے ہیں۔
پاکستان اوورسیزایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین عدنان پراچہ نے ان مسائل پر توجہ دینے کے لیے خطوط وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو ارسال کردیے تاکہ ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرکے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 سے 6 ارب ڈالر تک کا اضافہ کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا حاصل کرنے والوں کو کونسی اہم سہولیات دے رہا ہے، حیران کن فہرست سامنے آگئی
محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک جانے والے ہنرمند اور نیم ہنرمند شہریوں کو بائیو میٹرک، ٹیکنیکل، میڈیکل اور ویزا پروسیسنگ کے دوران منظم طور پر استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
’بائیو میٹرک رجسٹریشن کی سرکاری فیس 1500 روپے ہونے کے باوجود جلد نمبر یا ترجیحی سروس کے نام پر 5 ہزار سے 70 ہزار روپے تک رشوت وصول کی جا رہی ہے، جبکہ قطر کے لیے بائیو میٹرک اپائنٹمنٹس 3 سے 4 ماہ تک نایاب ہونے کے باعث پاکستانی کوٹہ اور روزگار کے مواقع شدید متاثر ہو رہے ہیں۔‘
عدنان پراچہ نے مطالبہ کیاکہ وزیراعظم ذاتی طور پر مداخلت کریں، وزارتِ داخلہ اور سفارتی محکموں کو سخت ضوابط نافذ کرکے بیرونِ ملک روزگار کے راستے شفاف بنائیں اور جس ادارے نے بھی یہ غیرقانونی اضافی فیسیں وصول کرنے میں حصہ لیا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
’بیرونِ ملک ترسیلات زر سالانہ 38 ارب ڈالر اور ماہانہ 3 ارب ڈالر کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے یہ معاملات رکاوٹ بن رہے ہیں، اس سلسلے میں فوری اصلاحات کے بغیر نہ صرف ملازمتوں کا کوٹہ متاثر ہوگا بلکہ پاکستان کا بین الاقوامی امیج بھی داؤ پر لگ جائے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک اور میڈیکل سینٹرز کی گنجائش میں فوری اضافہ کیا جائے اور اضافی مراکز منظور کیے جائیں، آن لائن اپائنٹمنٹ سسٹم میں شفافیت لا کر ترجیحی بنیادوں پر فیسوں کی نگرانی کی جائے۔
عدنان پراچہ نے کہاکہ تمام منظور شدہ میڈیکل اور بائیومیٹرک مراکز کی فیسیں سرکاری طور پر شائع کی جائیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کراچی سمیت بڑے شہروں میں فزیکل سپورٹ سینٹرز قائم کیے جائیں تاکہ کم آمدنی والے امیدواروں کو امداد فراہم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں نوکریوں کے نئے مواقع، اہم شعبوں کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان
انہوں نے کہاکہ وزارتِ خارجہ و محکمہ داخلہ فوری طور پر سفارتی چینلز کے ذریعے قطر سمیت دیگر ممالک کے حکام سے رابطہ کرکے اصل درخواستوں کی رفتار و شفافیت یقینی بنائیں۔













