کراچی کے چڑیا گھر میں گزشتہ ماہ دم توڑ دینے والی ہتھنی ‘نورجہاں‘ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی جس میں موت کو طبی قرار دے دیا گیا۔
’یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز،لاہور کی جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’نورجہاں کی موت جسم میں بلڈ پیرا سائٹس کی موجودگی کے باعث ہوئی۔ نورجہاں ہیموٹوما اور دیگر امراض کا بھی شکار تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلڈ پیرا سائٹ زہریلی مکھی کے کاٹنے سے ہتھنی کے خون میں شامل ہوئے۔
واضح رہے کہ کراچی کے چڑیا گھر میں ’نورجہاں‘ نامی ہتھنی کی موت ایک معمہ بن گئی تھی۔
ہتھنی کی علالت کے باوجود انتظامیہ پرغفلت برتنے کا الزام تھا۔ اعلیٰ حکام نے ذمہ داریوں سے غفلت برتنے کی شکایت پر کراچی چڑیا گھر کے ڈائریکٹر خالد ہاشمی کو8اپریل 2023 کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:’نورجہاں‘ کا قتل یا طبعی موت؟ تحقیقات کے لیے درخواست دائر
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کراچی میں دائر کی گئی تھی جس میں اس بات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ آیا نوجہاں کی موت طبعی تھی یا وہ چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ماری گئی۔
عدالت نے درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد 3 مئی کو تمام متعلقہ فریقین کو طلب کرلیا تھا۔
درخواست میں ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن اور ڈائریکٹر زو سمیت دیگر متعلقہ افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی صحت ٹھیک نہیں اور یہ بات بھی واضح ہوچکی ہے کہ ہتھنی نور جہاں کا خیال نہیں رکھا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ نور جہاں کو موافق ماحول میں نہیں رکھا گیا جس کے باعث اس کی طبیعت ناساز ہوئی جبکہ اسے کافی عرصے سے پاؤں کا انفیکشن بھی تھا۔
درخواست میں یہ بھی موقف اپنایا گیا تھا کہ ہتھنی نور جہاں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔ نور جہاں کے ساتھ یہ غفلت اور لاپرواہی مجرمانہ جرم میں آتا ہے۔
عدالتی سماعت کے بعد نورجہاں کے اعضا کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لاہور یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز کو بھیجے گئے تھے جس کی رپورٹ آ گئی ہے اور رپورٹ میں تصدیق کر دی گئی ہے کہ ’نورجہاں‘ کی موت طبعی نہیں بلکہ طبی مسائل کے باعث پر ہوئی۔ پوسٹ مارٹم ’فور پاز‘ کی ٹیم کے سرابرہ ڈاکٹر عامر خلیل کی نگرانی میں کیا گیا تھا۔