وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ یہ نظام کی کمزوری ہے کہ ایک حوالدار 3 ججوں کے آرڈرز کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی اجازت کے باوجود ایک حوالدار نے انہیں روکا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست ہر کسی کی اپنی اپنی ہوتی ہے، مگر انصاف اور آئین کی بالادستی سب کا مشترکہ فرض ہے۔
انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدالتوں کو مفلوج کرنے کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ اس نے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ جمہوری نظام کے تحت منتخب ہو کر وزیراعلیٰ بنے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے محکمہ داخلہ پنجاب اور وفاقی حکومت کو خطوط لکھے ہیں اور وزیراعظم نے انہیں کال بھی کی، تاہم ذاتی ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا میں کابینہ کی تشکیل، عمران خان نے سہیل آفریدی کو اہم پیغام پہنچا دیا
اپنی گفتگو میں سہیل آفریدی نے ایک واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اجازت کے باوجود ایک حوالدار نے انہیں روکا، اور اسے اپنے نظام کی کمزوری قرار دیا۔ ان کے بقول، ’ایک حوالدار 3 ججوں کے آرڈرز کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے‘۔ اس قسم کے عمل کو انہوں نے سنگین قرار دیا۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ظلم کو ظلم کہنے والے ججز اور صحافیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم نے بندوق کا مقابلہ آئین کے مطابق کرنا ہے‘ اور امن و قانون کے قیام کے لیے آئینی راستوں پر قائم رہنے پر زور دیا۔
وکلاء برادری کے کردار کو ضروری قرار دیتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ وکلاء برادری مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اور بندوق کے ذریعے قانون کو روندنے والوں کا راستہ روکنے میں وکلا کی ذمہ داری اہم ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اسمبلی میں تجاویز لائیں گے اور ان کو پاس کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے کور کمانڈر پشاور سے کیا گفتگو ہوئی؟ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے تفصیل بتادی
وزیراعلیٰ نے ملک میں یکساں نظامِ تعلیم نافذ کرنے کا عزم دہرایا اور کہا کہ ’یکساں نظام تعلیم پہلی جماعت سے بارہویں تک لائیں گے” تاکہ تعلیمی نظام میں یکسانیت اور معیار یقینی بنایا جا سکے۔
ایک اور گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کولیٹرل ڈیمج دہشتگردی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، اور اس سلسلے میں انہوں نے اسپیکر سے بات کی ہے تاکہ ایسے قوانین لائے جائیں جن سے اس کی روک تھام ممکن ہو۔
خطاب کے دوران سہیل آفریدی نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ مل کر ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔














